×
زيرمطالعہ کتاب "رفع الملام عن ائمة الأعلام" میں اکابرعلماء اورخصوصاً ائمہ اربعہ کی جانب منسوب اس غلط فہمی کا ازالہ کیا گیا ہے کہ انہوں نے دانستہ حدیث نبویہ کو نظرانداز کرکے اپنے مقلدین کو اپنے اقوال وافکارکی پیروی کا حکم دیا- امام ابن تیمیہ –رحمہ اللہ- نے دلائل وبراہین کی روشنی میں ثابت کیا ہے کہ ایک عالم اورامام بھی ایسا نہیں جس نے شعوری طورپرحدیث نبوى سے صرفِ نظر کرتے ہوئے اپنے اقوال واعمال کو دین میں حجت قراردیا ہو- امام تو کیا کوئی مسلم بھی اس فعل شینع کی جسارت نہیں کرسکتا- شیخ نے پوری تفصیل کے ساتھ ان اعذارواسباب کی نشان دہی کی ہے جن کی بناپربعض احادیث کے مطابق بعض حلقوں میں عمل نہ کیا جاسکا،1- مثلاً ان اسباب میں سے ایک سبب یہ ہے کہ بعض اوقات ایک عالم علم وفضل کے باوصف کسی حدیث سے آگاہ نہیں ہوتا اور اس لئے وہ اس پرعمل کرنے سے قاصررہتا ہے-اس ضمن میں نے انہوں نے شیخین ابوبکروعمررضی اللہ عنہما کی مثالیں دی ہیں کہ تمام ترعظمت وفضیلت کے باوجود بعض احادیث سے آگاہ نہ تھے،حتى کہ ان سے کمتردرجہ کے لوگوں نے انکو ان احادیث سے آگاہ کیا اورانہوں نے بصد شکران احادیث کوتسلیم کیا اورانکے مطابق عمل کیا- 2-ایک امام بعض اوقات ایک حدیث کواس لئے نظراندازکردیتا ہے کہ وہ حدیث سنداً اس کے نزدیک صحیح نہیں ہوتی،بلكہ وہ اسکو ضعیف اورناقابل اعتماد تصورکرتا ہے- 3-کسی حدیث پرترک عمل کی ایک وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ وہ ایک امام کے مقررکردہ شرائط پرپوری نہیں اترتی،اگرچہ دیگرمحدثین اس کو صحیح اورقابل عمل قراردیتے ہوں،على ہذا القیاس پورا رسالہ اسی قسم کے اسباب واعذارپرمشتمل ہے. مترجم:پروفیسرغلام احمد حریری- تقدیم،تحقیق،تخریج:محمدخالد سیف سن طباعت:1979ء ناشر:طارق اکیڈمی-فیصل آباد.