اہل حدیث کا منہج اور احناف سے اختلاف کی حقیقت ونوعیت
زیر تبصرہ کتاب حافظ صلاح الدین یوسف اور چند دیگر صاحبانِ علم کے مضامین و مقالات کا مجموعہ ہے۔ شروع میں بطور مقدمہ مولانا حنیف ندویؒ کا مضمون کتاب کا حصہ بنایا گیا ہے جس میں انہوں نے اہلحدیث اور ان کے مسلک کے تعارف کے حوالے سے بحث کی ہے۔ اس کے بعد باقاعدہ مضامین کا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔ پہلا مضمون حافظ صاحب کی وہ تحریر ہے جو انہوں نے حافظ محمد گوندلویؒ کی کتاب ’الاصلاح‘ کے مقدمہ کے طور پر لکھی تھی۔ اس کے بعد ’عقائد علمائے دیوبند‘ کے عنوان سے دوسرا مقالہ شروع ہوتا ہے جس میں آل دیوبند کی مشہور و معروف کتاب ’المہند علی المفند‘ میں سے ان کے بعض اعقتادات ان ہی کی زبانی بیان کیے گئے ہیں اور ساتھ ساتھ فاضلانہ تبصرہ بھی پیش کیا گیا ہے۔ تیسرا مضمون ’شخصیت پرستی اور مشیخیت کے دینی و اخلاقی مفاسد‘ کے عنوان سے ہے جو دراصل ایک دیوبندی عالم دین ہی کی تحریر ہے جس میں انہوں نے نہایت اخلاص اور دردِ دل سے اپنے مشاہدات اور ان کے دینی رجحانات کا تذکرہ کیا ہے۔ چوتھا مقالہ مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی کا شامل کیا گیا ہے جس میں مولانا نے نہایت شدو مدّ کے ساتھ اہل تقلید کے تقلیدی جمود کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اسی مناسبت سے مولانا عبدالرحمٰن ضیاء کے مضمون کو بھی کتاب کا حصہ بنایا ہے جو اس سے قبل سہ ماہی ’نداء الجامعہ‘ میں بھی شائع ہو چکا ہے۔ سب سے آخر میں علامہ البانیؒ کا اپنے دوست کے ساتھ ہونے والے مکالمہ’’ہم سلفی کیوں کہلائیں؟‘‘ کے عنوان سے شامل اشاعت ہے۔