جوشخص میقات سے احرام کی نیّت کرنا بھول جائے تو اسےمیقات واپس جاکرنیّت کرنا ضروری ہوگا
اس مادہ کے ترجمے
زمرے
- المواقيت << الحج والعمرة فضائل وأحكام << العبادات << فقه
- أحكام الفوات والإحصار << الحج والعمرة فضائل وأحكام << العبادات << فقه
- فتاوي الحج والعمرة << الفتاوى << فقه
مصادر
Full Description
- جوشخص میقات سے احرام کی نیّت کرنا بھول جائے تو اسےمیقات واپس جاکرنیّت کرنا ضروری ہوگا
- من تجاوز الميقات ونسي أن يحرم
- وجب عليه الرجوع ميقاته
- 111779:جوشخص میقات سے احرام کی نیّت کرنا بھول جائے تو اسےمیقات واپس جاکرنیّت کرنا ضروری ہوگا
- سوال: ایک شخص بذریعہ ہوائی جہاز عمرہ کرنے گیا ، جہاز کے کپتان نے اعلان کیا کہ ہم میقات پر اب سے بیس منٹ کے بعد گزریں گے، لیکن اس شخص کو نیند آ گئی اور وہ ائیر پورٹ پر جا کر ہی بیدار ہوا ، اس پر وہ شخص قرن المنازل گیا اور وہاں سے احرام کی نیت کی پھر آ کر عمرہ کیا، تو کیا اب اس پر کچھ ہے یا نہیں؟
جوشخص میقات سے احرام کی نیّت کرنا بھول جائے تو اسےمیقات واپس جاکرنیّت کرنا ضروری ہوگا
[الأُردية –اُردو Urdu–]
فتوی :شیخ محمد بن صالح العثیمینؒ واسلام سوال وجواب سائٹ
ترجمہ: اسلام سوال وجواب سائٹ
مراجعہ وتنسیق:اسلام ہاؤس ڈاٹ کام
من تجاوز الميقات ونسي أن يحرم
وجب عليه الرجوع ميقاته
فتوى:الشيخ محمد بن صالح العثمين -رحمه الله- وموقع الإسلام سؤال وجواب
ترجمة: موقع الإسلام سؤال وجواب
مراجعة وتنسيق:موقع دارالإسلام
111779:جوشخص میقات سے احرام کی نیّت کرنا بھول جائے تو اسےمیقات واپس جاکرنیّت کرنا ضروری ہوگا
سوال: ایک شخص بذریعہ ہوائی جہاز عمرہ کرنے گیا ، جہاز کے کپتان نے اعلان کیا کہ ہم میقات پر اب سے بیس منٹ کے بعد گزریں گے، لیکن اس شخص کو نیند آ گئی اور وہ ائیر پورٹ پر جا کر ہی بیدار ہوا ، اس پر وہ شخص قرن المنازل گیا اور وہاں سے احرام کی نیت کی پھر آ کر عمرہ کیا، تو کیا اب اس پر کچھ ہے یا نہیں؟
Published Date: 2016-08-28
جواب:
الحمد للہ :
''اگر وہ شخص ریاض شہر کا رہائشی تھا اور اس نے قرن المنازل "جا کر احرام کی نیت کی تو اس پر کچھ نہیں ہے؛ کیونکہ اس نے اپنی میقات سے ہی احرام باندھا ہے، لیکن اگر وہ مدینہ سے آیا ہے تو اس پر اہل مدینہ کی میقات ذو الحلیفہ جا کر احرام کی نیت کرنا ضروری تھا، لہذا اگر وہ قرن المنازل سے احرام کی نیت کرتا ہے تو اس پر فدیہ ہو گا؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میقات مقرر کرتے ہوئے فرمایا تھا: (هُنَّ لَهُنَّ ، وَلِمَنْ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِنَّ)
''میقات کی یہ جگہیں یہاں کے مقامی لوگوں کیلیے ہیں اور ان لوگوں کیلیے بھی ہیں جو باہر آتے ہوئے یہاں سے گزریں''، لہذا اہل مدینہ کی میقات سے تجاوز کرنے والے بیرونی لوگوں کا وہی حکم ہے جو اہل نجد کا اپنی میقات سے تجاوز کرنے کا ہے''۔ انتہی.
(مجموع فتاوى ابن عثیمین: 21/309)
(مُحتاج دُعا:عزیزالرحمن ضیاء اللہ سنابلیؔ [email protected])