نبی کریم ﷺ کے لیے ایصال ثواب
زمرے
مصادر
Full Description
نبی کریم ﷺ کے لیے ایصال ثواب
[الأُردية –اُردو Urdu–]
فتوی:اسلام سوال وجواب سائٹ
ترجمہ: اسلام سوال وجواب سائٹ
مراجعہ وتنسیق:عزیزالرحمن ضیاء اللہ سنابلیؔ
إهداء ثواب الطّاعات للنبي صلى الله عليه وسلم
فتوى:موقع الإسلام سؤال وجواب
ترجمة: موقع الإسلام سؤال وجواب
مراجعة وتنسيق: عزيز الرحمن ضياء الله السنابلي
۵۲۷۷۲: نبی کریمﷺ کے لیےایصالِ ثواب
سوال : اگر كوئى شخص قرآن مجيد پڑھ كر اس كا ثواب نبى كريم صلى اللہ وسلم كو ہديہ كرے تو اس كا حكم كيا ہے ؟
بتاریخ:۷۔۲۔۲۰۱۱ کو نشر کیا گیا
جواب:
الحمد للہ
يقينى(قطعی ) اور صحيح بات يہى ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو ثواب ہديہ كرنا بدعت ہے، اس كى دليل يہ ہے كہ:
ـ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو ثواب ہديہ كرنے كى نہ تو كوئى ضرورت ہے اور نہ ہى اس کا كوئى سبب ہے ، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو اپنى پوری امت كے اعمال كا اسى طرح اجر ملتا ہے جس طرح كسى عمل كرنے والے كو ملتا ہے ، اور ان لوگوں كے ثواب ميں كچھ بھی كمى نہيں ہوتی ہے ۔
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
(مَنْ دَعَا إِلَى هُدًى كَانَ لَهُ مِنْ الأَجْرِ مِثْلُ أُجُورِ مَنْ تَبِعَهُ لا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا، وَمَنْ دَعَا إِلَى ضَلَالَةٍ, كَانَ عَلَيْهِ مِنْ الْإِثْمِ مِثْلُ آثَامِ مَنْ تَبِعَهُ, لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ أوزارهم شَيْئًا )
''جس شخص نے کسی کو ہدایت کی طرف دعوت دی تو اس کو ان تمام لوگوں کے برابر اجر ملے گا جو اس کی پیروی کریں گے اور یہ ان کے اجر میں کوئی کمی نہیں کرے گا۔ اور جس شخص نے کسی کو گمراہی کی طرف دعوت دی تو اس شخص پر گناہ کا وبال اتنا ہی ہوگا جتنا وبال ان تمام پیروی کرنے والوں کو ہوگا اور یہ ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہیں کرے گا''۔
صحيح مسلم حديث نمبر ( 2674 ).
اور ايك حديث ميں فرمان نبوى ہے:
( مَنْ سَنَّ فِي الإِسْلامِ سُنَّةً حَسَنَةً فَعُمِلَ بِهَا بَعْدَهُ كُتِبَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا وَلا يَنْقُصُ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْءٌ )
''جس نے اسلام ميں كوئى اچھا طريقہ جاری كيا جس کے بعد اس پر عمل كيا جانے لگا تو اس کے لیے اس پر عمل كرنے والے کے برابر اجروثواب لكھ ديا جاتا ہے اور ان كے اجر ميں سے کچھ بھی كمى نہيں كى جاتى ہے ''۔صحيح مسلم حديث نمبر ( 1017 ).
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اپنى امت كے ليے راہنمائى كے سارے طريقے بتا ديے ہيں اس ليے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو كسى بھى عمل كا ثواب پہنچانے كا كوئى فائدہ نہ ہوگا ، بلكہ ايسا كرنے ميں تو اس شخص كے ليے خود نقصان دہ ہے كہ اس نے بغير كسى فائدہ كے اپنا ثواب نكال ديا اور كسى دوسرے كو بھى اس كا فائدہ نہيں ہوا ، اور اس عمل كرنے والے نے اپنے عمل کا ثواب بھى ضائع كر ليا ہے، اس لئے کہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم کو اس طرح کا ثواب بغیر ہدیہ کئے پہنچتا رہتا ہے۔
2 ـ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
(مَنْ عَمِلَ عَمَلا لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدٌّ )
''جس نے كوئى ايسا عمل كيا جس پر ہمارا حكم نہيں تو وہ عمل مردود ہے ''۔
صحيح بخارى حديث نمبر ( 2697 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1718 ) اوريہ الفاظ مسلم كے ہيں.
3 ـ سلف صالحين ( سب صحابہ كرام ، خلفاء راشدين اور تابعين عظام) ميں سے كسى نے بھى يہ عمل نہيں كيا حالانكہ وہ ہم سے زيادہ بھلائى كو جانتے تھے اور پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
( فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الْمَهْدِيِّينَ الرَّاشِدِينَ ، تَمَسَّكُوا بِهَا ، وَعَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ،وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الأُمُورِ ، فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ ، وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلالَةٌ )
'' تم ميرى اور ہدایت یافتہ خلفائے راشدین كى سنت كو لازم پكڑو اس پر سختى سے عمل پيرا رہو اور بدعات اور نئے امور ايجاد كرنے سے اجتناب كرو، کیونکہ (دین میں) ہر نئی چیز بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہى ہے ''۔
سنن ابو داود حديث نمبر ( 4607 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ابو داود ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
ديكھيں: رسالۃ اهداء الثواب للنبى صلى اللہ عليہ وسلم تاليف/ شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ.
امام نووى رحمہ اللہ كے شاگرد ابن عطاء سے سوال كياگیا:
'' كيا قرآن مجيد كى تلاوت كر كے اس كا ثواب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو ہديہ كرنا جائز ہے، اور كيا اس كے متعلق كوئى حديث اور اثر وارد ہے ؟''۔
تو ان كا جواب تھا:
''قرآن مجيد كى تلاوت كرنا افضل ترين عبادت اور اللہ كے قرب كا باعث ہے، ليكن اس كا ثواب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو ہديہ كرنے ميں كوئى بااعتماد اثر وارد نہيں ہے ، بلكہ ايسا نہيں كرنا چاہيے، كيونكہ اس ميں ايسا عمل ہے جس كى اجازت نہيں دى گئى ہے ، حالانكہ قرآن مجيد كى تلاوت كرنے كا ثواب تو ويسے ہى نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو حاصل ہوتا ہے اس ليے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اس شريعت كو لانے اور اس كى راہنمائى كرنے والے ہيں لہذا امّت كے باقى سب نيك و صالح اعمال بھى نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ميزان حسنات ميں شامل ہوتے ہيں ''انتہى۔
سخاوى رحمہ اللہ نے اپنے شيخ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ سے نقل كيا ہے كہ ان سے كسى نے دريافت كيا كہ:
اگر كوئى شخص قرآن مجيد كى تلاوت كرے اور اپنى دعا ميں يہ كہے كہ: اے اللہ ميں نے جو تلاوت كى ہے اس كا ثواب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے شرف كى زيادتى ميں شامل كر دے تو كيا جائز ہے ؟
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ كا جواب تھا:
''يہ متاخرين قراء كى ایجاد ہے جس كے متعلق ميرے علم ميں سلف سے كوئى عمل ثابت نہيں ہے ''، انتہى۔
ديكھيں: مواھب الجليل ( 2 / 544 - 545 ).
قرآن مجيد كى تلاوت كا فوت شدگان كو ثواب ہديہ كرنے ميں تفصيلى بيان آپ سوال نمبر ( 46698 ) اور ( 70317 ) كے جوابات كا مطالعہ كريں، ليكن اگر بالفرض اس كے جواز كا بھى كہا جائے تو يہ ثواب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ليے ہديہ كرنا جائز نہيں ہے كيونكہ ايسا كرنے سے تو عمل كرنے والا شخص خود ہى ثواب سے محروم ہو گا اور اسے كوئى فائدہ نہيں ہوگا .
واللہ اعلم .
سائٹ اسلام سوال وجواب
(طالبِ دُعا:[email protected])