مادہ جانور کی قربانی کا حکم
اس مادہ کے ترجمے
زمرے
- الأضحية << عيد الأضحي << العيد << مناسبات دورية << دراسات إسلامية
- فتاوى عامة << الفتاوى << فقه
مصادر
Full Description
مادہ جانور کی قربانی کا حکم
[الأُردية –اُردو Urdu–]
فتوی:اسلام سوال وجواب سائٹ
ترجمہ: اسلام سوال وجواب سائٹ
مراجعہ وتنسیق: عزیزالرحمن ضیاء اللہ سنابلیؔ
حكم التّضحية بالأنثى
فتوى:موقع الإسلام سؤال وجواب
ترجمة: موقع الإسلام سؤال وجواب
مراجعة وتنسيق: عزيز الرحمن ضياء الله السنابلي
۱۲۶۷۰۵:مادہ جانور کی قُربانی کا حکم
سوال: کیا قربانی کیلئے مادہ جانور ذبح کیا جا سکتا ہے؟
بتاریخ ۱۸۔۹۔۲۰۱۵ کونشر کیا گیا
جواب
الحمد للہ:
قربانی کیلئے یہ شرط لگائی جاتی ہے کہ وہ بہیمۃ الانعام میں سے ہو، عیوب سے پاک ہو ، اور شرعی طور پر معتبر عمر کا ہو، تاہم اس میں نر یا مادہ کا کوئی فرق نہیں ہے، اس لئے نر یا مادہ کوئی بھی جانور قربانی کیلئے ذبح کیا جا سکتا ہے۔
نووی رحمہ اللہ "المجموع" (8/364) میں کہتے ہیں:
''قربانی کیلئے جانور کا "انعام" [پالتو]یعنی اونٹ، گائے، بکری میں سے ہونا ضروری ہے، اور اس میں اونٹ، گائے، اور بکری کی تمام اقسام مثلاً: بھیڑ، دنبہ وغیرہ سب شامل ہیں، لہذا "انعام" [پالتو] جانور قربانی کیلئے درست نہیں ہونگے، مثلاً: جنگلی بھینسا، زیبرا وغیرہ سب کے نزدیک قربانی کیلئے جائز نہیں ہیں، مذکورہ پالتو جانوروں میں نر اور مادہ سب شامل ہیں، اور ان کے بارے میں ہمارے یہاں کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں ہے'' انتہی مختصراً
دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام سے پوچھا گیا:
ہمیں قربانی سے متعلق بتائیں، کیا چھ مہینے کی بکری کافی ہوگی؟ کیونکہ لوگ کہتے ہیں کہ بھیڑ یا بکری ایک سال کی ہونی چاہئے؟
'' بھیڑ اسی وقت قربانی کے لائق ہوگا جبکہ اس کے چھ ماہ پورے ہو چکے ہوں اور ساتویں ماہ میں داخل ہو چکا ہو، چاہے وہ نر ہو یا مادہ، اسے عربی زبان میں "جذع " کہا جاتا ہے، جیسا کہ ابو داود اور نسائی نے مُجاشع رضی اللہ عنہ کی حدیث سے بیان کیا ہے کہ : میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم كو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ : ''چھ ماہ کا دنبہ وہی حق ادا کرتا ہے جو دوندا دنبہ ادا کرتا ہے''
بکری، گائے اور اونٹ کی قربانی اسی وقت ہو سکتی ہے جب کہ وہ دوندا ہو، چاہے وہ نر ہو یا مادہ، بکری ایک سال مکمل کر کے دوسرے میں داخل ہو، یا گائے دو سال پورے کر کے تیسرے میں داخل ہو جائے ، اور اونٹ پانچ سال مکمل کر کے چھٹے سال میں داخل ہو تو اسے ''دوندا''کہا جاتا ہے؛ کیونکہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم كا فرمان ہے: ( لا تَذْبَحُوا إِلا مُسِنَّةً إِلا أَنْ يَعْسُرَ عَلَيْكُمْ فَتَذْبَحُوا جَذَعَةً مِنْ الضَّأْنِ)
''دوندا (دو دات والا)بکرا ہی ذبح کرو، ہاں اگر اس کا ذبح کرنا تم پر دشوار ہو، تو جذع [چھ ماہ کا دنبہ ] ذبح کرو''۔(مسلم)ماخوز از:(فتاوی اللجنۃ الدائمۃ:۱۱؍۴۱۴)
قربانی سے متعلق مزید شرائط دیکھنے کیلئے سوال نمبر: (36755) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم.
اسلام سوال و جواب
(طالبِ دُعا:[email protected])