×
سوال: میں حج کرنا چاہتاہوں ۔۔۔ لیکن مجھ پر قرض ہے، میں سات سال سے قرض خواہوں سےمِلا بھی نہیں ہوں ، میں نے خط و کتابت اور ٹیلیفون کے ذریعے رابطے کی بہت کوشش کی ہے، اور ان کے بارے میں لوگوں سے بھی پوچھا ہے، لیکن ان سے ملاقات نہیں ہوسکی، میں اس ملک میں نہیں رہتا جہاں وہ رہتے ہیں، تو میں کیا کروں؟ سات سال سے میں ان کو تلاش کرنے کی کوششیں کر رہاہوں لیکن اس پر قادر نہ ہوسکا، تو ان حالات میں حج کیسے کروں ؟

کیاقرض کی ادائیگی پر قدرت رکھنے والا شخص قرضوں کی موجودگی میں حج اداکرسکتا ہے؟

[الأُردية –اُردو Urdu]

فتوی :سماحۃ الشیخ عبداللہ بن جبرین رحمہ اللہ

—™

ترجمہ: اسلام سوال وجواب سائٹ

مراجعہ وتنسیق :عزیز الرّحمن ضیاء اللہ سنابلیؔ

هل يحجّ وعليه ديون يقدر على وفائها؟

فتوى:سماحة الشيخ/عبد الله بن جبرين رحمه الله

—™

ترجمة: موقع الإسلام سؤال وجواب

مراجعة وتنسيق:عزيز الرحمن ضياء الله السنابلي

کیاقرض کی ادائیگی پر قدرت رکھنے والا شخص قرضوں کی موجودگی میں حج اداکرسکتا ہے؟

: 130420سوال: میں حج کرنا چاہتاہوں ۔۔۔ لیکن مجھ پر قرض ہے، میں سات سال سے قرض خواہوں سےمِلا بھی نہیں ہوں ، میں نے خط و کتابت اور ٹیلیفون کے ذریعے رابطے کی بہت کوشش کی ہے، اور ان کے بارے میں لوگوں سے بھی پوچھا ہے، لیکن ان سے ملاقات نہیں ہوسکی، میں اس ملک میں نہیں رہتا جہاں وہ رہتے ہیں، تو میں کیا کروں؟ سات سال سے میں ان کو تلاش کرنے کی کوششیں کر رہاہوں لیکن اس پر قادر نہ ہوسکا، تو ان حالات میں حج کیسے کروں ؟

جواب:

الحمد للہ :

یہ چیز آپ کے لئے حج سے مانع نہیں ہے،اس لئے کہ آپ جس وقت بھی ان قرضخواہوں سے ملیں گے تو قرض کی ادائیگی کر سکتے ہیں،اور آپ خود بھی ذہنی طور پر قرض ادا کرنے کیلئے تیار ہیں، تو یہ چیز آپ کو حج سے روکنے والی نہیں ہے، آپ انکی تلاش میں رہیں جیسے ہی آپکو ملیں آپ انکا حق واپس کردیں۔

واللہ اعلم

شیخ؍ عبد الله بن جبرين رحمہ اللہ

(مُحتاج دُعا:عزیزالرحمن ضیاء اللہ سنابلیؔ [email protected])