حدیث: (سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے) کا معنیٰ ومفہوم
زمرے
- أحكام الصيام << حكم الصيام وفضله << العبادات << فقه
- فتاوي الصيام وشهر رمضان << شهر رمضان << مناسبات دورية << دراسات إسلامية
- فتاوي الصيام << الفتاوى << فقه
مصادر
Full Description
حدیث: (سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے) کا معنیٰ ومفہوم
[الأُردية –اُردو Urdu–]
فتوی :اسلام سوال وجواب سائٹ
ترجمہ: اسلام سوال وجواب سائٹ
مراجعہ وتنسیق:اسلام ہاؤس ڈاٹ کام
معنى حديث: (ليس من البرّ الصّيام في السّفر)
فتوى:موقع الإسلام سؤال وجواب
ترجمة: موقع الإسلام سؤال وجواب
مراجعة وتنسيق:موقع دارالإسلام
حدیث:(سفرمیں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے ) کا معنیٰ اور مفہوم
:12481سوال: مجھے پتہ چلا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:''سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہيں ہے'' توکیا اس کا معنی ٰیہ ہے کہ مسافر کا روزہ رکھنا صحیح نہيں ہے ؟
Published Date: 2005-10-12
جواب:
الحمد للہ :
اوّل :
سوال نمبر ( 20165 ) کے جواب میں یہ بیان کیا جا چکا ہے کہ سفرمیں روزے کی تین حالتیں ہیں:
پہلی حالت : جب روزہ رکھنے میں مشقت نہ ہو تو روزہ رکھنا افضل ہے ۔
دوسری حالت :
جب روزہ رکھنے میں مسافر کے لیے مشقت ہو ،تو روزہ نہ رکھنا افضل ہے ۔
تیسری حالت :
جب روزہ رکھنے سے مسافر کو ضرر لاحق ہویا اسے ہلاک ہونے کا خدشہ ہو تو اس حالت میں روزہ رکھنا حرام ہے اورروزہ نہ رکھنا واجب ہوگا ۔
اوراس ضمن میں احاديث میں سے دلائل بھی بیان ہوچکے ہیں ۔
دوم :
جس حدیث کی طرف سائل نے اشارہ کیا ہے وہ تیسری حالت پر منطبق ہوتی ہے ، اورجب ہم اس حدیث کےسیاق و سباق اوراس کےسبب ورود کودیکھیں تویہی واضح ہوتا ہے ۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہيں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفرمیں تھے توایک جگہ پر کچھ لوگوں کی بھیڑ تھی ، اور کچھ لوگ اس شخص پر سایہ کیے ہوئے تھے ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم کہنے لگے : یہ کیا ہے ؟
تولوگوں نے جواب دیا: روزہ دار ہے، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت فرمایا :
(لَيْسَ مِنْ الْبِرِّ الصَّوْمُ فِي السَّفَر)
''سفر میں روزہ رکھنا کوئی نیکی نہیں ہے'' ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1946 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1115 )
علامہ سندھی رحمہ اللہ کہتے ہیں :
قولہ(آپﷺ کا قول): ''سفرمیں روزہ رکھنا نیکی نہيں ہے '' یعنی سفرمیں روزہ رکھنا اطاعت اورعبادت میں سے نہيں ہے'' ۔ اھـ
امام نووی رحمہ اللہ تعالیٰ کہتے ہيں :
اس کا معنیٰ یہ ہے کہ : ''جب تم پر روزہ رکھنا مشقت کا حامل بنے اورتم ضرر لاحق ہونے کا خدشہ محسوس کرو توروزہ رکھنا نیکی نہيں ہے۔ اورحدیث کا سیاق بھی اسی چيز کا متقاضي ہے ۔۔۔ لہذا یہ حدیث اس شخص کے لیے ہوگی جوروزہ رکھنےکی وجہ سے ضرر اورتکلیف محسوس کرے ''۔اھـ
اورامام بخاری رحمہ اللہ تعالی ٰنے بھی یہی معنیٰ سمجھا ہے ، اسی لیے انہوں نے یہ کہتے ہوئے باب باندھا ہے :
باب: اس سایہ کیے ہوئے شخص کےبارے میں جس کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ سفر میں روزہ رکھنا نیکی میں سے نہيں ہے۔ اھـ
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ کہتے ہیں :
امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس باب میں یہ اشارہ کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ :''سفرمیں روزہ رکھنا نیکی میں سے نہيں ہے''اس شخص کومشقت پہنچنے کی وجہ سے فرمایا ہے ''۔اھـ
اورابن قیم رحمہ اللہ تعالی (تھذیب السنن) میں کہتے ہيں : اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول :
''سفرمیں روزہ رکھنا کوئی نیکی نہيں ہے ''یہ ایک معین شخص کے بارے میں کہا گيا ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا کہ اس پر مشقت کی وجہ سے سایہ کیا گيا ہے تواس وقت یہ فرمایا کہ انسان کو سفرمیں اتنی مشقت نہيں اٹھانی چاہیے کہ اُس کی حالت اس حد تک پہنچ جائے کہ کوئی نیکی نہيں شمار کی جائے ، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے اسے روزہ چھوڑنے کی رخصت دے رکھی ہے ۔ اھـ
سوم :
اس حدیث کو عموم پر محمول کرنا ممکن نہيں ہے ، کہ کسی بھی سفرمیں روزہ رکھنا نیکی نہيں ہے ، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں روزہ رکھا کرتے تھے ۔
اور اسی لیے امام خطابی رحمہ اللہ نےکہا ہے :
''کہ یہ سب صرف سبب کی وجہ سے کہا گيا ہے جو صرف اس شخص کے بارے میں ہے جس کی حالت بھی اس شخص کی طرح ہوجائے جس کے بارے میں یہ کہا گیا کہ :''سفرمیں روزہ رکھنا کوئی نیکی نہيں ہے'' ۔
یعنی جب مسافر کو روزہ اس حالت تک اذیت دے تو روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے ، جس کی دلیل یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے سال سفرمیں روزہ رکھا تھا ۔ اھـ ( ماخوزاز:عون المعبود)
واللہ اعلم .
الاسلام سوال وجواب
(مُحتاج دُعا:عزیزالرحمن ضیاء اللہ سنابلیؔ [email protected])