سنّتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں ضوابطِ جہاد
زیرنظرکتاب جامعہ کویت کے اسلامک اسٹڈیز کالج کے شعبہ تفسیروحدیث کے زیرانتظام یکم ربیع الاوّل 1425ھ کو’’جہاد کی حقیقت وضوابط‘‘ کے عنوان پرمنعقد سیمینار میں ڈاکٹرمحمد بن عمر بازمول حفظہ اللہ کی طرف سے پیش کردہ ایک مقالہ ہےجسے محترم طارق علی بروہی حفظہ اللہ نے افادہ عام کی خاطراردو قالب میں ڈھالا ہے۔اس بحث میں فاضل مصنّف نے جہاد کے چند اہم احکام کو سنت نبوی کی روشنی میں بیان کرنے کی کاوش کی ہے، آپ نے جہاد کے اصول وضوابط کو تین فصول میں تقسیم کیا ہے: فصل اول: ضوابط جہاد باعتبارحکم فصل دوم: ضوابط جہاد باعتبار طریقہ کار فصل سوم: ضوابط جہاد باعتبارمال غیمت
ابتدا میں ایک مفید مقدمہ پیش کیا ہے جس میں نہایت اختصار کے ساتھ فضائل جہاد اورمعصوم جانوں کا خون حلال کرنے وغیرہ کے خطرات پرروشنی ڈالی ہے،اوربعض لوگوں کی سوچ میں جو یہ بات سرایت کرچکی ہے کہ وہ مسلمانوں کے خون بہانے کو جہاد کا نام دیتے ہیں اس سے بھی خبردار کیا ہے،اوریہ واضح کیا ہے کہ یہ بدعی جہاد ہے کیونکہ ایسے لوگ اس جہاد کے معاملہ میں شرعی حدود سے تجاوز کرگئے ہیں،چنانچہ یہ جہاد اپنی خواہش ،ہوائے نفس اوربدعت کی نصرت کے لئے ہے نہ کہ اعلائے کلمۃ اللہ کے لئے،لہذا یہ فی سبیل اللہ نہیں ہوسکتا!اور آخرمیں پوری بحث کا شاندار خلاصہ پیش کرکےدعائیہ کلمات کے ذریعہ اپنی بات کو ختم کیا ہے۔