×
اس مختصررسالہ میں ایک ایسے شخص کی داستان کا تذکرہ ہے جو باربارفلم کا مشاہدہ کرتا اورپھراستغفاروتوبہ کرتا لیکن اس کا ساتھی اس کے توبہ کوتسلیم نہیں کرتا اوربارباراسے ٹوکتا یہاں تک کہ وہ دونوں اس توبہ کی حقیقت کودریافت کرنے ایک عالم دین کے پاس تشریف لے جاتے ہیں تو وہ اسے توبہ کا صحیح مفہوم،اس کی حقیقت اورشروط کو بتلاتے ہیں وہ یہ کہ آدمی گناہ سے باز آجائے،اس کے سرزد ہونے پرندامت کا اظہارکرے، اوریہ عزم کرے کہ آئندہ کبھی بھی اس گناہ کا ارتکاب نہیں کرے گا،اگران میں سے کوئی ایک شرط بھی پوری نہ کی توتوبہ صحیح نہ ہوگی۔ اوراگرگناہ کا تعلّق کسی آدمی کے حق سے ہوتو پھرایک چوتھی شرط بھی ہے اوروہ یہ کہ حق دارکے حق سے بری ہوجائے،اگروہ حق مال وغیرہ کی صورت میں ہو تو اسے ادا کردے،حدَّقذف ہوتو اس حد کو اپنے اوپرجاری کروائے،یا اس سے معافی طلب کرے،اوراگرغیبت وغیرہ ہو تو اسے معاف کروالے، بشرطیکہ صاحب حق کو بتانے کے نتیجے میں اس سے کسی بڑی خرابی کے رونما ہونے کا اندیشہ نہ ہو۔ یاد رہے کہ تمام گناہوں سے توبہ کرنا واجب ہے اوراگر کچھ گناہوں سے توبہ کرلی اور کچھ سے توبہ نہ کی تو جن گناہوں سے توبہ کرلی،ان سے توبہ صحیح ہے،باقی گناہ اس کے ذمے رہیں گے۔ اس حقیقت کو سن کرگنہگارشخص بہت نادم ہوا اوراس کی آنکھوں سے آنسوجاری ہوگئے اورتوبہ کی حقیقت کا اسے صحیح اندازہ ہوگیا۔