نَو مسلم کےلیے کن چیزوں کا کرنا اورکن چیزوں کا نہ کرنا ضروری ہے
اس مادہ کے ترجمے
زمرے
مصادر
Full Description
نَو مُسلم کے لیے کِن چیزوں کا کرنا
اورکِن چیزوں کا نہ کرنا ضروری ہے
[ الأردية – اُردوUrdu – ]
تالیف:عزّتِ مآب عالی جناب ڈاکٹرصالح بن فوزان الفوزان۔حفظہ اللہ۔
(رکن سپریم علماء کونسل وممبرمستقل فتوی کمیٹی،سعودی عرب)
ترجمہ:شفیق الرّحمن ضیاء اللہ مدنی
نظرثانی:عطاء الرّحمن ضیاء اللہ
ناشر:دفترتعاون برائے دعوت وارشاد،ربوہ،ریاض
مملکتِ سعودی عرب
عرضِ مُترجم
زیر نظر کتابچہ نَومسلم سے متعلق بنیادی احکام ومسائل( یعنی وہ امور جن کا اسلام میں داخل ہونے والے شخص کے لیے کرنا ضروری ہے اور وہ امور جن سے نَومسلم شخص کا بچنا ضروری ہے) پر مشتمل ہے، جسے سعودی عرب کے مستند عالم دین عزّتِ مآب عالی جناب ڈاکٹرصالح بن فوزان الفوزان۔حفظہ اللہ۔نے کتاب وسنت کی روشنی میں سلف صالحین کی فہم کے مطابق ترتیب دیا ہے،اسلام ہاؤس ڈاٹ کام کے شعبہ ٔ ترجمہ وتالیف نے افادۂ عام کی خاطراسےاردو قالَب میں ڈھالاہے،حتی ٰالامکان ترجمہ کو درست ومعیاری بنانےاوراسے آسان وشُستہ اسلوب میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ قارئین کرام کو سمجھنے میں کوئی دشواری نہ ہو، مگرکمال صرف اللہ عزوجل کی ذات کا خاصہ ہے، لہذا کسی مقام پر اگر کوئی سقم نظر آئے تو ازراہ کرم خاکسار کو مطلع فرمائیں تاکہ آئندہ اس کی اصلاح کی جاسکے۔
ربّ کریم سے دعا ہے کہ اس کتاب کو لوگوں کی ہدایت کا ذریعہ بنائے،اس کے نفع کو عام کرے،والدین اور جملہ اساتذۂ کرام کے لئے نیک نامی اورمغفر ت کا ذریعہ بنائے،اورکتاب کے مؤلّف،مترجم،مراجع،ناشر،اور تمام معاونین کی خدمات کو قبول کرکے ان سب کے حق میں صدقہ ٔجاریہ بنائے۔آمین
وصلّى الله على نبينا محمّد وعلى آله وصحبه وسلّم.
بسم اللہ الرّحمن الرّحیم
مُقدِّمَہ
الحمد لله والصّلاة والسّلام على نبيّنا محمّد وعلى آله وصَحبه وبعد:
ہر قسم کی تعریف صرف اللہ کے لئے ہے،اوردرود وسلام نازل ہوہمارے نبی محمد،ان کے آل اور اصحاب پر۔
حمد وصلاۃ کے بعد:
اللہ تعالیٰ نےمخلوق کوصرف اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا ہے،جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ ﴾ [الذاريات:56]
'' میں نے جنّات اورانسانوں کو محض اسی لیے پیدا کیا ہے کہ وه صرف میری عبادت کریں''۔[سورہ ذاریات:۵۶]
اور اللہ کی عبادت صرف اس کی مشروع کردہ چیزوں کے ذریعہ ہی کی جائے گی ۔ اس نے اپنے رسولوں کو اسی لیےبھیجا ہےتاکہ وہ لوگوں کے لئے اس چیزکی وضاحت کردیں جو اس نے اپنے بندوں کے لیے مشروع کیا ہے۔ کیونکہ اللہ کی عبادت اس کےمشروع کردہ امورکے علاوہ کےذریعہ کرنا باطل ہے۔نیزاپنے رسولوں کے سلسلہ کو اپنے آخری رسول محمد ﷺ پرختم کردیا ،اور تمام لوگوں پر ان کی پیروی کو ضروری قراردیا،ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللَّـهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ يُحْيِي وَيُمِيتُ ۖ فَآمِنُوا بِاللَّـهِ وَرَسُولِهِ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ الَّذِي يُؤْمِنُ بِاللَّـهِ وَكَلِمَاتِهِ وَاتَّبِعُوهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ﴾ [ الأعراف:158]
'' آپ کہہ دیجئے کہ اے لوگو! میں تم سب کی طرف اس اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا ہوں، جس کی بادشاہی تمام آسمانوں اور زمین میں ہے,اس کے سوا کوئی عبادت کےلائق نہیں, وہی زندگی دیتا ہے اور وہی موت دیتا ہے ,سو اللہ تعالیٰ پر ایمان لاؤ اور اس کے نبی امّی پر جو کہ اللہ تعالیٰ پر اور اس کے احکام پر ایمان رکھتے ہیں اور ان کا اتباع کرو تاکہ تم راه پر آجاؤ ''۔[سورہ اعراف:۱۵۸]
لہذا جو محمدﷺ کی رسالت پر ایمان نہیں لایا وہ کافر ہے، اور محمد ﷺ کا دین یہی اسلام ہے، جس کے علاوہ اللہ کوئی اوردین قبول نہیں کرے گا،ارشاد باری تعا لی ٰ ہے:
﴿وَمَن يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَن يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ﴾[ آل عمران:85]
''جو شخص اسلام کے سوا اور دین تلاش کرے، اس کا دین قبول نہ کیا جائے گا اور وه آخرت میں نقصان پانے والوں میں سےہوگا''۔[سورہ آل عمران:۸۵]
محمد ﷺ جو اسلام لے کر آئے ہیں اس کے پانچ ارکان ہیں:
۱-شہادتین کا اقرار کرنا یعنی اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی برحق معبود نہیں، اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔
۲-صلاۃ قائم کرنا۔
۳- زکوٰۃ دینا۔
۴- رمضان کا روزہ رکھنا۔
۵-اللہ کے محترم گھر خانہ کعبہ کا استطاعت ہونے پر حج کرنا۔
اسلام میں داخل ہونے والے کیلئے
کن چیزوں کا کرنا ضروری ہے:
شہادتین(لاالہ الا اللہ ومحمد رسول اللہ) زبان سے کہنے کے بعد اسلام کے پانچ ارکان کو درج ذیل طریقے سے اداکرے:
۱- اعلانیہ طور پر زبان سے (أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا رسول الله) کہے یعنی میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں ،اورمیں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔
۲۔ پوری زندگی رات ودن میں پنج وقتہ صلاۃ (فجر،ظہر،عصر،مغرب،عشاء) کی پابندی کرے۔
پنج وقتہ نمازوں کی رکعات: فجر دو رکعت،ظہر چار رکعت،عصر چار رکعت،مغرب تین رکعت،اور عشاء کی چار رکعت ہے۔ اور ان نمازوں کو وضو کے بعد ہی ادا کرے گا ، اور وہ اس طرح کہ پاک پانی سے پورا چہرہ ھوئے، دونوں ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھوئے،سرکا مسح کرے اور دونوں پاؤں کو ٹخنے سمیت دھوئے۔
۳-اگر اس کے پاس اس کی ضرورت سے زیادہ مال ہو تو اس میں سے ڈھائی فیصد ہر سال فقراء ومساکین کے لئے زکاۃ نکالے ،اور اگر اس کا مال اس کی ضرورت سے زیادہ نہ ہو تو اس پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔
۴-ماہ رمضان کاجوکہ ہجری سال کا نواں مہینہ ہے، روزہ رکھے۔(یعنی طلوع فجر سے لے کرغروب آفتاب تک کھانے پینے اور بیوی سے ہمبستری کرنے سے بازرہے)اور صرف رات میں کھائے پئے اوراپنی بیوی سے صحبت کرے۔
۵-اگراس کے پاس مالی اور جسمانی طاقت ہو تو بیت اللہ شریف کا زندگی میں ایک بار حج کرے،اور اگر مالی طاقت توہولیکن بڑھاپا یا دائمی مرض کی وجہ سےجسمانی طاقت نہ ہو تووہ کسی شخص کو اپنا وکیل بنا دے (جو اس کی طرف سے ایک مرتبہ حج کرے)۔
۶-ان کے علاوہ جوباقی نیکیوں کے کام ہیں وہ سب ان ارکان کی تکمیل کرنے والے ہیں۔
مسلمان کے لیے کن چیزوں کا چھوڑنا ضروری ہے:
۱-شرک کی تمام قسموں کو ترک کردے، اوریہ غیراللہ کی عبادت کرنے کا نام ہے، اور شرک میں سے ہی مردوں کو پکارنا،ان کے لئے جانورذبح کرنااور نذر(منّت) ماننا ہے۔
۲- بدعات سے اجتناب کرے،اور یہ ایسی عبادتیں ہیں جنہیں اللہ کےرسول محمدﷺ نے مشروع نہیں کیا ہے، جیسا کہ ارشاد رسولﷺہے: ''جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہمارا حکم نہیں ہے تووہ مردود ہے''۔یعنی قبول نہیں کیا جائے گا۔
۳-سود،جوا،رشوت،معاملات میں جھوٹ بولنے ،حرام چیزوں اور حرام سامانوں کی خرید وفروخت سے اجتناب کرے ۔
۴-زنا سے باز رہے،اوریہ اپنی شرعی بیوی کے علاوہ سے ہمبستری کرنا ہے،اور لواطت یعنی ہم جنس پرستوں کے کام سے دور رہے۔
۵-شراب پینا،سوراورغیراللہ کے لیےذبح کیےگئےجانورکا گوشت کھانااور مردار کا گوشت کھانا چھوڑ دے ۔
۶-اہل کتاب ( یعنی یہود ونصاریٰ ) کے علاوہ کافرہ عورتوں سے شادی نہ کرے۔
۷-اپنی غیر کتابیہ کافر بیوی کو چھوڑدے مگر یہ کہ وہ کافر عورت بھی اس کے ساتھ اسلام لے آئے،یا اپنی عدّت کے دوران اسلام لے آئے۔
۸-اگر ختنہ کرانا اس کے لیے نقصان دہ نہ ہو،تو وہ کسی مسلم ڈاکٹر کے پاس جاکر اپنا ختنہ کروائے۔
۹۔اگروہ کافروں کے ملک سے اسلامی ملک کی طرف منتقل ہوسکتا ہے تو منتقل ہوجائے، ورنہ اپنے دین پر قائم رہتے ہوئے اسی ملک میں ہی باقی رہے ۔