اسبابِ زوالِ اُمّت
اسبابِ زوالِ اُمّت: تاریخی حقائق اس بات کے گواہ ہیں کہ جب قرون اولیٰ کے مسلمانوں نے اسلامی اصولوں کو اپنا شعاربنا کر عملی میدان میں قدم رکھا تو دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو زیر نگین کرلیا۔ مسلمان دانشوروں، سکالروں اور سائنسدانوں نے علم و حکمت کے خزانوں کو صرف اپنی قوم تک محدود نہیں رکھا بلکہ دنیا کی پسماندہ قوموں کو بھی استفادہ کرنے کا موقعہ فراہم کیا۔ چنانچہ اس وقت کی پسماندہ قوموں نے جن میں یورپ قابل ذکر ہے مسلمان سکالروں سے سائنس اورفلسفہ کے علوم ودرس حاصل کئے۔ یورپ کے سائنسدانوں نے اسلامی دانش گاہوں سے باقاعدہ تعلیم حاصل کرلی اور یورپ کو نئے علوم سے روشناس کیا۔ حیرت کی بات ہے کہ وہی مسلم ملت جس نے دنیا کو ترقی اور عروج کا سبق پڑھایا آج انحطاط کا شکار ہے۔ جس قوم نے علم و حکمت کے دریا بہا دیئے آج ایک ایک قطرے کے لئے دوسرے اقوام کی محتاج ہے۔ وہی قوم جو دنیا کی عظیم طاقت بن کر ابھری تھی آج ظالم اور سفاک طاقتوں کے سامنے بے بس نظر آرہی ہے۔ یہ اتنا بڑا تاریخی سانحہ ہے جس کے مضمرات کاجاننا امت مسلمہ کے لئے نہایت ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب(اسباب زوال امت) شام کے معروف سیّاح،ادیب،مفکّر،تجزیہ کار اور حالات پر نظر رکھنے والے امیر البیان علامہ امیر شکیب ارسلان رحمۃ اللہ علیہ کی کاوش ہے،جس کا اردو ترجمہ ڈاکٹر احسان بک سامی حقی رحمۃ اللہ علیہ نے کیا ہے۔ مولف رحمۃ اللہ علیہ نے اس میں امت مسلمہ کے زوال کے اسباب بیان کئے ہیں،جو انہوں نے مختلف ممالک کی سیاحت کے دوران ملاحظہ فرمائے۔اس کتاب کو لکھنے کا ان کا مقصد غفلت کی نیند سوئی ہوئی امت مسلمہ کو جگانا اور بیدار کرنا ہے ،اور اسے اس کی ذمہ داریوں کا احساس دلانا ہے۔اللہ تعالی مولف کے اس جذبے کو قبول فرمائے اور امت مسلمہ کی اصلاح فرمائے۔آمین(راسخ) نوٹ:اس کتاب کے ساتھ علامہ ابوالحسن ندویؒ کی شہرہ آفاق کتاب (ماذا خسرالعالم بانحطاط المسلمين)یعنی ’’انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج وزوال کا اثر‘‘ کا مطالعہ نہایت ہی مفید ثابت ہوگا۔