كيا تارك نماز، اور اللہ تعالى كے نازل كردہ كے علاوہ قوانين كے نفاذ ميں اختلاف معتبر شمار ہو گا ؟
زمرے
مصادر
Full Description
كيا تارك نماز، اور اللہ تعالى كے نازل كردہ كے علاوہ قوانين كے نفاذ ميں اختلاف معتبر شمار ہو گا ؟
هل الخلاف معتبر في تارك الصلاة والحكم بغير ما انزل الله
[ أردو - اردو - urdu ]
الشيخ عبد الكريم الخضير
ترجمہ: اسلام سوال وجواب ویب سائٹ
تنسیق: اسلام ہا ؤس ویب سائٹ
ترجمة: موقع الإسلام سؤال وجواب
تنسيق: موقع islamhouse
2013 - 1434
كيا تارك نماز، اور اللہ تعالى كے نازل كردہ كے علاوہ قوانين كے نفاذ ميں اختلاف معتبر شمار ہو گا ؟
مجھے علم ہے كہ سلف رحمہم اللہ كے مابين كئى ايك مسائل مثلا تارك نماز، يا پھر اللہ تعالى كے نازل كردہ كے علاوہ كسى اور كے مطابق فيصلے كرنا، جيسے مسائل ميں اختلاف ہے، تو كيا يہ اختلاف معتبر شمار ہو گا ؟
سلف رحمہ اللہ تعالى ميں سے ان دو مسائل ميں اختلاف كرنے والے كون تھے ؟
الحمد للہ :
معتبر اسلامى مسالك ميں تارك نماز كے حكم ميں اختلاف موجود ہے، اور يہ اختلاف اس شخص كے ساتھ خاص ہے جو نماز كى فرضيت كا اقرار كرتا ہو اور پھر نماز ترك كرے، ليكن جو شخص نماز كى فرضيت كا منكر ہے وہ قطعى طور پر كافر ہے.
صحابہ كرام، اور تابعين عظام ميں جمہور سلف كے ہاں صريح دلائل اور نصوص كى بنا پر تارك نماز كافر ہے، اور ان كے بعد اس مسئلہ ميں اختلاف پيدا ہوا ليكن محققين علماء كرام كے ہاں راجح يہى ہے كہ تارك نماز كافر ہے اور وہ كفر اكبر كا مرتكب ہونے كى بنا پر دائرہ اسلام سے خارج ہے، اور اس وقت فتوى بھى يہى ہے.
اللہ تعالى كےنازل كردہ كے متعلق كامل اور شامل ہونے كا عقيدہ ركھتے ہوئے كہ يہ قوانين لوگوں كے ليے زيادہ نفع مند ہيں، اللہ تعالى كے نازل كردہ كے علاوہ دوسرے قوانين پر عمل كرنا اور اس كے مطابق فيصلے كرنے كے متعلق اكثر اہل علم كا كہنا ہے كہ يہ كفر دون كفر ہے.
ليكن انسانوں كے وضع كردہ قوانين كو اللہ تعالى كے نازل كردہ قوانين سے افضل قرار دينا، اور اللہ تعالى كى شريعت پر انہيں مقدم كرنا، اور يہ اعتقاد ركھنا كہ مثلا اللہ تعالى كى شريعت اس دور كے مناسب نہيں، يہ كفر اكبر ہے اور ايسا عقيدہ ركھنے والا دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے.
ليكن علماء كرام كے ہاں اس مسئلہ ميں اختلاف پايا جاتا ہے كہ اللہ تعالى كى شريعت زياد كامل ہے اور سب كے ليے شامل ہے، يہ كامل اور بہتر ہے، ايسا عقيدہ ركھتے ہوئے اللہ تعالى كى نازل كردہ شريعت كے علاوہ دوسرے وضعى قوانين كے ساتھ فيصلہ كرنے والا كافر ہو كر دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے، يا كہ يہ كفر دون كفر ہے ؟
كيونكہ اللہ تعالى نے اللہ تعالى كے نازل كردہ قوانين كے علاوہ كسى اور قوانين پر عمل كرنا اور اسے ماننے والوں كى كئى ايك صفات ذكر كى ہيں، كہيں تو اللہ تعالى نے ان كے متعلق فرمايا ہے:
﴿ يہى كافر ہيں ﴾.
اور ايك مقام پر اس طرح فرمايا:
﴿ يہى لوگ فاسق ہيں ﴾.
اور ايك تيسرے مقام پر اس طرح فرمايا:
﴿ يہى لوگ ظالم ہيں ﴾.
اللہ تعالى كى نازل كردہ شريعت كے علاوہ دوسرے قوانين كے مطابق فيصلے كرنے اور قوانين كو نافذ كرنے والے كو يا تو مختلف درجوں پر ركھا جائے، يا پھر ان سب كا معنى ايك ہى ركھا جائے، كيونكہ كافر فاسق بھى ہے اور ظالم بھى .
الشيخ عبد الكريم الخضير