روزہ کی سنتیں اور روزہ دارکیلئے مکروہ,جائز اور واجب امور
زمرے
- روزے سے متعلق مسائل << روزہ << عبادات << فقہ
- دعوت الی اللہ
Full Description
روزہ کی سنتیں اور روزہ دارکیلئے مکروہ,جائز اور واجب امور
﴿ سنن الصيام وما يكره للصائم وما يجب وما يجوز ﴾
]urdu [ أردو- الأردية -
محمد بن ابراهيم التويجري
مراجعه
شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
ناشر
م2009 - ھ1430
﴿ سنن الصيام وما يكره للصائم وما يجب وما يجوز ﴾
(باللغة الأردية)
محمد بن إبراهيم التويجري
مراجعة
شفيق الرحمن ضياء الله المدني
الناشر
م2009 - ھ1430
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سنن الصيـام
(روزہ کی سنتیں)
1- روزہ دارکیلئے سحری کھانا سنت ہے , کیونکہ سحری میں برکت ہے, اورمومن کی سب سے اچھی سحری خشک کھجورہے ,اورسحری میں تاخیرکرنا سنت ہے, اورسحری کی برکت یہ ہے کہ اس سے تقوى حاصل ہوتا ہے ,اللہ کی اطاعت وعبادت کا جذبہ پیداہوتا ہے ,سحرکے وقت آدمی نیند سے اٹھ جاتا ہےجوکہ دعاء واستغفارکیلئے سب سے افضل وقت ہے,فجرکی نمازجماعت سے پڑھ لیتا ہے ,اس سے اہل کتاب کی مخالفت ہوتی ہے
2- افطاری میں جلدی کرے اورنماز پڑھنے سے پہلے چند ترکھجوروں سےافطارکرلے,اگرترکھجوریں نہ ملیں توخشک کھجوروں سے افطارکرے اگروہ بھی نہ ملیں توپانی سے افطارکرے اوراگروہ بھی نہ ہوتوکھانے یا پینے کی جوچیزموجود ہو اس سے افطارکرلے-
$روزہ دارکے جسم سےsuger (شکر) کی مقدارکم ہوجاتی ہےجس سےاسکے جسم میں کمزوری وسستى پیداہوسکتی ہے لیکن کھجورکے کھانے سے ان شاء اللہ یہ کمی دورہوجائے گی-
$روزہ دارکوافطارکرانا سنت ہے ,جس نے کسی روزہ دارکوافطارکرایا ,اسکے لئے اسی کے مثل اجرہے,اورروزہ دارکے اجرمیں کچہ کمی نہیں کی جائے گی -
3- روزہ دارکثرت سے ذکرودعاکرے ,افطارکے وقت بسم اللہ کہےاورجب فارغ ہو توالحمد للہ کہے اوریہ کہے: (ذھب الظمأ وابتلت العروق وثبت الأجرإن شاء اللہ) حسن/ أخرجه أبو داود برقم (2357).
4- دن کے شروع اورآخرمیں ہروقت روزہ دار اورغیرروزہ دارکیلئے مسواک کرنا سنت ہے -
5- اگروزہ دارسے کوئی جگھڑا کرے یا اسے گالی دے تویہ کہے میں روزہ سے ہوں ,میں روزہ سے ہوں-
6- روزہ دارکثرت سے بھلائی کے کام کرے جیسے ذکرودعا,تلاوت قرآن,صدقہ وخیرات, فقیرومحتاج لوگوں کی مدد ,توبہ واستغفار,تہجد صلہ رحمی اورمریض کی عیادت وغیرہ. –
7-رمضان کی راتوں میں عشاء کی نمازکے بعد وترکے ساتھ گیارہ رکعت یاتیرہ رکعت,تراویح کی نماز پڑھنا سنت ہے ,لیکن اگرکسی نے اس سے زیادہ رکعتیں پڑھیں توکوئی حرج نہیں اورنہ اسمیں کوئی کراہیت ہے اورجس نے امام کے ساتھ امام کے فارغ ہونے تک نمازپڑھی اسکے لئے پوری رات نمازپڑھنے کا ثواب لکھا جائے گا,
$سنت یہ ہے کہ عید الفطرکے دن چند طاق کھجوریں کھاکرعیدکی نمازکے لئے نکلے-
8-اگرآدمی روزہ دارہواوردن میں اسے کھانے کیلئے بلایا جائے تویہ کہے کہ میں روزہ دارہوں-
رسول صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :"جب تم میں سے کوئی شخص روزہ دارہواوراسے کھانے کیلئے بلایا جائے تووہ یہ کہے کہ میں روزہ دارہوں- أخرجه مسلم برقم (1150).
9-روزہ دارجب کسی کے گھرافطارکرے یا کوئی دوسرا شخص کسی کے یہاں کھانا کھائے تویہ کہے:"تمہارے پاس روزہ داروں نے افطارکیا اورتمہارا کھانا نیک لوگوں نے کھایا,اروتمہارے لئے فرشتوں نے دعائے رحمت کی"- صحيح/أخرجه أبوداود برقم (3854)، وهذا لفظه، وأخرجه ابن ماجه برقم (1747).
10-رمضان میں عمرہ کرنا سنت ہے ,رسول صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"رمضان کا عمرہ حج کے برابرہے یامیرے ساتھ حج کرنے کے برابرہے" (بخاری 1836,مسلم 1256)
$جس نے رمضان کے آخری دن میں عمرہ کا احرام باندھا لیکن اسکا کام عید کی رات میں شروع کیا تویہ عمرہ رمضان کا عمرہ مانا جائے گا اسلئےکہ اسمیں داخل ہونے کے وقت کا اعتبارہوگا-
11- رمضان کے آخری دس دنوں میں خوب عبادت کرنی چاہئے اورپوری رات جاگنا چاہئے اوراپنے گھروالوں کوجگانا چاہئے-
لیلۃ القدرکی فضیلت:
لیلۃ القدربہت ہی عظیم رات ہے ,اس رات ہرمحکم امورکا فیصلہ کیا جاتا ہے,اور اسمیں پورے ایک سال کی روزی,موت اوراحوال مقدرکئے جاتے ہیں-
$ رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں شب قدرکوتلاش کرنی چاہئے خاص کرکے ستائسویں کو.
نوٹ: (مصنف کی طرف سے ستائسویں کی تخصیص صحیح نہیں ہے بلکہ آخری عشرہ کی پانچ طاق راتوں میں تلاش کرنا چاہئے.ش.ر)
شب قدر کی خصوصیت: شب قدرکی عبادت ایک ہزارمہینے کی عبادت سے بہترہے-(اورہزارمہینہ: 83سال چارمہینہ کا ہوتاہے) لہذا اسمیں جاگنا اورکثرت سے دعاکرنا مستحب ہے اللہ تعالى فرماتا ہے :
{إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَمَا أَدْرَاكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرلَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ تَنَزَّلُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِم مِّن كُلِّ أَمْرسَلَامٌ هِيَ حَتَّى مَطْلَعِ الْفَجْرِ} (سورة القدر:1-5)
"یقیناَ ہم نے اسے شب قدرمیں نازل فرمایاہے,اورتجھے کیا معلوم کہ شب قدرکیا ہے؟شب قدرایک ہزارمہینوں سے بہترہے اسمیں ہرکام کے سرانجام دینے کواللہ کے حکم سے فرشتے اورروح (جبرئیل) اترتے ہیں یہ رات سراسرسلامتی کی ہوتی ہے اورفجرکے طلوع ہونے تک رہتی ہے"-
1- حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جوشخص ایمان کے ساتھ اورثواب کی نیت سے لیلۃ القدرمیں عبادت کرے اسکے گزشتہ گنا ہ معاف کردئے جائیں گے-(مسلم/760)
2-حضرت عائشہ رضی اللہ تعالى عنہا کہتی ہیں کہ اے اللہ کے رسول صلى اللہ علیہ وسلم آپ مجھے بتائیں کہ اگرمجھے یہ معلوم ہوجائے کہ کون سی رات شب قدرہے تومیں اسمیں کیا کہوں ,آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم یہ کہو:"اللھم إنک عفوکریم تحب العفو فاعف عنی) صحيح/أخرجه الترمذي برقم (3513)، وهذا لفظه، وأخرجه ابن ماجه برقم (3850).
"اے اللہ! تومعاف کرنے والا سخی ہے ,توعفودرگزرکوپسند کرتا ہے,لہذا مجھے بھی معاف فرمادے "-
4-روزہ دارکیلئے کون سی چیزیں مکروہ ہیں کون سی چیزیں واجب ہیں اورکون سی چیزیں جائزہیں-
$ روزہ دارکیلئے کلی کرنے اورناک میں پانی ڈالنے میں مبالغہ کرنا مکروہ ہے,اسی طرح بغیرضرورت کھانا چھکنا مکروہ ہے,اگرپچھنا لگوانے سے کمزوری آئے توپچھنا لگوانا مکروہ ہے-
$جب مغرب کی اذان دی جائے توروزہ دارپرافطارمیں جلدی کرنا مسنون ہے اورجب صبح صادق طلوع ہوجائے توکھانے پینے وغیرہ سے رک جانا واجب ہے-
$جھوٹ ,غیبت اورگالی گلوج سے بچنا ہروقت واجب ہے خاص طورسے رمضان میں-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس نے جھوٹ بولنا,اوراس پرعمل کرنا ,اورجہالت کا کام کرنا نہیں چھوڑا تواللہ تعالى کواسکی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پانی چھوڑے"-(بخاری 6057)
$ روزہ دارکابیوی سے مباشرت اوربوسہ لینے کا حکم
روزہ دارآدمی اپنی بیوی کا بوسہ لے سکتا ہے,اسکوچھوسکتا ہے اورکپڑے کے اوپرسے اسکومباشرت (بوس ومساس) کرسکتا ہےگرچہ اسکی شہوت حرکت میں آئے اگروہ یہ سمجھتا ہوکہ اپنے نفس کوکنٹرول میں رکھے گا,لیکن اگریہ خوف ہوکہ شہوت بھڑکنے کے بعد اپنے نفس کوقابومیں نہیں کرسکتا اورمنى خارج ہوجائے گی تواس پرایسا کرنا حرا م ہے –
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول صلى اللہ علیہ وسلم روزہ کی حالت میں بوسہ لیتے اورمباشرت کرتے اورآپ تم لوگوں میں سب سے زیادہ اپنی شہوت پرقابوپانے والے تھے" (أخرجه البخاري برقم (1927) واللفظ له، ومسلم برقم (1106).
$ روزہ دارٹوتھ پیسٹ (منجن) استعمال کرسکتا ہے لیکن اسکونگلنے سے اپنے آپ کوبچائےاورگرمی اورپیاس سے ٹھنڈاہونے کیلئے غسل کرسکتا ہے-
صوم وصال:
(روزہ دارکو) صوم وصال سے منع کیا گیا ہے, صوم وصال یہ ہے کہ: دودن یا اس سے زیادہ لگاتارروزہ رکھے اوربیچ میں کچھ نہ کھائے پئے,رسول صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" تم لگاتارروزے مت رکھو اوراگرتم میں سے کوئی شخص لگاتاررکھنا چاہے تو(زیادہ سے زیادہ) وہ سحری تک نہ کھائے(پھرسحری کھاکردوسرے دن کا روزہ رکھے) لوگوں نے کہا اے اللہ کے رسول صلى اللہ علیہ وسلم آپ توصوم وصال رکھتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا: مییں تمہاری طرح نہیں ہوں میں تواس حال میں رات گزارتا ہوں کہ ایک کھلانے پلانے والا مجھے کھلاتا پلاتا ہے (یعنى اللہ تعالى) "-(بخاری 1967)
$روزہ داراپنا تھوک نگل سکتا ہے لیکن روزہ داراورغیرروزہ دارکیلئے رینٹ نگلنا منع ہےکیونکہ وہ گندگی ہے مگراس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا, اوراگراسکی زبان یا دانت سے خون نکلے تواسکا نگلنا جائزنہیں ,اوراگراسکونگل لیاتواسکا روزہ ٹوٹ جائے گا-