×
زیرنظرمقالہ میں یوم عاشقاں (ویلنٹائن ڈے) کی حقیقت وتاریخ کونہایت ہی مختصروجامع اندازمیںترتیب دیا گیا ہےضرورپڑہیں.

    يوم عاشقاں(Valentine Day)

    تاریخ و حقیقت

    يوم الحبّ تاريخه وحقيقته

    ( باللغة الأردية)

    جمع وترتیب

    عبد السلام عمری، ایم،اے

    مراجعہ

    شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    ناشر

    دفترتعاون برائے دعوت وتوعیۃ الجالیات ربوہ

    ریاض مملکت سعودی عرب

    الناشر

    المکتب التعاوني للدعوة وتوعية الجاليات بالربوة

    الرياض- المملكة العربية السعودية

    2009ء-----1430ھ

    islamhouse.com

    بسم الله الرحمن الرحيم

    يوم عاشقاں (Valentine Day)

    تاریخ و حقیقت

    شیخ عبد السلام عمری، ایم،اے

    عصر حاضر میں عیسائیوں کاسب سے مشہورتہوارعید حب (Valentine Day) ہے جسے ہر سال ١٤ فروری کو مناتے ہیں اور اس سے انکا مقصد اس محبت کی تعبیر ہے جسے اپنے بت پرست دین میں حب الہی کا نام دیتے ہیں ۔

    یہ عید آج سے تقریبا ١٧٠٠ سال قبل ایجاد کی گئی تھی ، یہ اس وقت کی بات ہے جب اہل روم میں بت پرستی کا دور دورہ تھا چنانچہ جب ان میں سے والنٹائن نامی راہب نے( جو پہلے بت پرست تھا )، نصرانیت قبول کرلی تو اس وقت کی حکومت نے اسے قتل کردیا ، پھرجب بعد میں اہل روم نے نصرانیت قبول کرلی تو اسکے قتل کے دن کو شہید محبت کاتہوار بنالیا اور آج تک یورپ و امریکا میں یہ عید منائی جارہی ہے تاکہ اس موقعہ سے دوستی و محبت کے جذبات کا اظہار ہو اور شادی شدہ جوڑے اور عشق و معاشقہ کرنے والے افراد اپنے عہد محبت کی تجدید کرلیں، اسطرح انکے یہاں معاشرتی اور تجارتی طور پر اس عید کو خاص اہتمام حاصل ہوگیا ہے ۔

    اصل میں انکے یہاں عید محبت تین تہواروں کا مجموعہ ہے ،یا یہ کہئے کہ اس موقعہ پر تین وہ مناسبتیں جمع ہیں جنکی وجہ سے یہ تہوارمنایاجاتا ہے ۔

    (1 ) انکے عقیدہ کے مطابق ہر میلادی سال چودہ فروری کی تاریخ '' یونو '' UNOنامی دیوی کا مقدس دن ہے ، یہ دیوی جسے یونانی معبودوں کی رانی اور عورت و شادی کی دیوی کہتے ہیں

    (2) ١٥فروری کا دن انکے عقیدہ کے مطابق [ لیسیوس دیوی] کا مقدس دن ہے ، درحقیقت یہ ایک مادہ بھیڑیا سے عبارت ہے جس نے اہل روم کے عقیدہ کے مطابق شہر روما کو آباد کرنے والے دوشخصوں '' رومیولوس '' اور '' ریمولس '' کو دودھ پلایا تھا ، آج بھی روما میں انکے بڑے مجسمے نصب ہیں جسمیں یہ ظاہر کیا گیا ہے کہ گویا ایک مادہ بھیڑیا انہیں دودھ پلارہی ہے ، اس عید کا میلہ '' ال لیسوم '' نامی عبادت گاہ میں لگتا تھا جس کا معنی ہے '' عبادت گاہ محبت '' اس عبادت گاہ کو یہ نام اس لئے دیا گیا کہ مادہ بھیڑیا نے ان دونوں بچوں کو دودھ پلایا اور ان سے محبت کی تھی ۔

    (3)رومانی بادشاہ '' کلاو دیوس '' کو ایک بار جب لڑائی کیلئے تمام رومی مردوں کو فوج میں شامل کرنے میں مشکل پیش آئی اور اس نے غورکیاکہ اسکا اصل سبب یہ ہیکہ شادی شدہ مرد اپنے اہل و عیال کو چھوڑ کر لڑائی کیلئے نہیں جانا چاہتے تو انہیں شادی کرنے سے روک دیا ، لیکن والنٹائن نامی ایک راہب نے شہنشاہ روم کے حکم کی مخالفت کی اور چوری چھپے کنیسہ میں لوگوں کی شادیاں کرتا رہا ،جب بادشاہ کو اسکا علم ہوا تو اس نے اسے گرفتارکرکے١٤فروری ٢٦٩ءکو قتل کردیا ، اس طرح کنیسہ نے مذکورہ بالا بھیڑیا لیسیوس کی پوجا کی جانے والی عید کو بدل کر والنٹائن نامی شہید راہب کے پوجا کی عید بنادیا ، آج بھی یورپ کے شہروں میں اسکا مجسمہ نصب ہے ۔

    پھر بعد میں ١٩٦٩ءکو کنیسہ نے راہب والنٹائن کی عید منانے کو غیر قانونی قرار دے دیا کیونکہ انکے خیال کے مطابق یہ میلے ایسی خرافات سے عبارت ہیں جو دین و اخلاق سے میل نہیں رکھتے ، اسکے باوجود آج بھی عام لوگ اس عید کو مناتے اور اسکا اہتمام کرتے ہیں ۔

    اس عید کے موقعہ پر کیا ہوتاہے :

    (1) مرد و عورت کے درمیان ایک خاص قسم کے کارڈ کا تبادلہ ہوتا ہے، جس پر لکھا ہوتا ہے : (Be My Valentine ) "میرے والنٹائن محبوب بنو" ۔

    (2) مرد و عورت کے درمیان سرخ گلاب کے پھولوں کا تبادلہ ہوتا ہے ۔

    (3) مردو عورت کے درمیان مٹھائیوں، خاص کر سرخ مٹھائیوں کا تبادلہ ہوتاہے ۔

    (4) خدائے محبت "Cupid"کی تصویر بنائی جاتی ہے ،

    جو ایک بچے کی شکل ہے جسکے ہاتھ میں ایک کمان ہے جس سے وہ اپنی محبوبہ کے دل میں تیر پیوست کررہا ہوتا ہے۔

    ( ماخوذ از : کتاب یوم عاشقاں ، مطبوعہ از : جالیات الغاط )