روزہ توڑنے والی چیزیں
زمرے
- تراویح کی نماز << نفل نماز << نماز << عبادات << فقہ
- زکاۃ فطر << زکاۃ << عبادات << فقہ
- روزے کو فاسد کرنے والی چیزیں << روزہ << عبادات << فقہ
- دعوت الی اللہ
Full Description
روزہ توڑنے والی چیزیں
﴿ مفطرات الصوم ﴾
[ أردو- الأردية - urdu]
محمد بن صالح بن عثيمين
ترجمة
عطاءالرحمن ضياء الله
مراجعه
شفيق الرحمن ضياء الله المدني
ناشر
الموقع الرسمي لفضيلة الشيخ محمد بن صالح بن عثيمين
www.ibnothaimeen.com
م2009 - ھ1430
﴿مفطرات الصوم ﴾
(باللغة الأردية)
محمد بن صالح بن عثيمين
ترجمة
عطاءالرحمن ضياء الله
مراجعة
شفيق الرحمن ضياء الله المدني
الناشر
الموقع الرسمي لفضيلة الشيخ محمد بن صالح بن عثيمين
www.ibnothaimeen.com
م2009 - ھ1430
بسم الله الرحمن الرحم
مفسدات صيام يعنى روزہ توڑنے والی چیزيں
روزہ فاسد کرنے والی سات چیزیں ہیں:
1-جماع (ہمبستری) : جماع کا مطلب عضوخاص کوشرمگاہ میں داخل کرنا ہے ,جب بھی روزہ دارہمبستری کرے گا اس کا روزہ فاسد ہوجائے گا,پھراگراس نے رمضان کے دن میں جماع کیا ہے اوروزہ اس پرواجب تھا تواس پرکفارہ مغلظہ واجب ہے ,اسلئے کہ اسکا فعل بہت برا ہے ,کفارہ مغلظہ یہ ہے کہ وہ ایک گردن (غلام) آزاد کرے ,اگرغلام نہ ملے تومسلسل دوماہ کا روزہ رکھے ,اگراسکی بھی طاقت نہ ہو توساٹھ مسکینوں کوکھانا کھلائے ,اوراگر(رمضان میں) روزہ اس پرواجب نہیں ہے مثلاَ مسافرجوروزہ کی حالت میں اپنی بیوی سے ہم بستری کرلیتا ہے تواس پرصرف قضا واجب ہے اس پرکفارہ نہیں ہے-
2- مباشرت , یا بوس وکنار,یاکسی اورچیزکے ذریعہ منى نکالنا,اگربوس وکنارکرنے سے منى نہیں نکلتى ہے تواس پرکوئی چیزنہیں ہے –
3- کھانا اورپینا یعنى پیٹ کے اندرکھانا یا پانی کوپہنچانا ,خواہ وہ (کھانا یا پانی) منہ کے راستہ سے ہویا ناک کے راستہ سے ,اسی طرح کھائی جانے والی یا پی جانے والی چیزکی نوعیت کچہ بھی ہو(تمام صورتوں میں روزہ ٹوٹ جائے گا) –
نیزروزہ دارکے لئے اسطورپربخورکادھواں سونگھنا(دھونی لینا) جائزنہیں ہے کہ وہ اسکے پیٹ کے اندرپہنچ جائے,اسلئے کہ دھواں کے اندراجزاء(جرم یا جسم) ہوتے ہیں (جنکواگرسونگھا جائے توناک کے راستہ سے پیٹ تک پہنچ جاتے ہیں) , البتہ خوشبو(عطر)کے سونگھنے میں کوئی حرج نہیں ہے –
4-جوکھانے یا پینے کے ہم معنى (قائم مقام) ہو, مثال کے طورپرطاقت کا انجکشن جوکھانے اورپینے کا کام کرتا اوراس سے بے نیازکردیتا ہے ,البتہ وہ انجکشن جوخوراک (غذا) کا کام نہیں کرتا ہے اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے چاہے وہ رگ کے راستہ سے لیا جائے یا پٹھوں کے اندرلگایا جائے-
5- سینگی کے ذریعہ خون نکالنا,اوراسی پرقیاس کرتے ہوئے فصد اوراسی کے مثل دیگرچیزوں کے ذریعہ خون نکالنا بھی ہے جوانسان کے جسم پرسینگی کے مانند اثراندازہوتی ہیں,البتہ ٹیسٹ وغیرہ کے لئے تھوڑا سا خون نکالنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے ,اسلئے کہ اسکے اثرسے جسم اتنا کمزورنہیں ہوتا ہے جتناکہ سینگی کے اثرسے ہوتا ہے –
6- قصداَ(جان بوجھ کر) قے کرنا ,یعنى معدہ میں جوکچھ کھانا اورپانی ہے اسے باہرنکال دینا –
7- حیض اورنفاس کا خون آنا –
مذکورہ بالا مفسدات سے روزہ دارکا روزہ اسی وقت ٹوٹے گا جب اسکے اندرتین شرائط پائی جائیں:
پہلی شرط: اسے حکم اوروقت کا علم (واقفیت)حاصل ہو-
دوسری شرط: اسکی یادداشت باقی ہو-
تیسری شرط: وہ خود مختارہو-
لہذا اگراسنے یہ گمان کرتے ہوئے سینگی لگوائی کہ سینگی لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہےتواسکا روزہ صحیح ہے, اسلئے کہ اسے حکم کا علم نہیں ہے, اوراللہ تعالى کا فرمان ہے : ( ولیس علیکم جناح فیما أخطأتم بہ ولکن ما تعمدت قلوبکم)
"تم سے بھول چوک میں جوکچھ ہوجائے اسمیں تم پرکوئی گناہ نہیں, البتہ گناہ وہ ہے جسکا تم دل سے ارادہ کرو "(الاحزاب :5)
اوراللہ تعالى نے ارشاد فرمایا: 0( ربنا لا تؤاخذنا إن نسینا أوأخطأنا)
"اے ہمارے رب! اگرہم بھول گئے ہوں یا خطا کی ہوتوہمیں نہ پکڑنا" (البقرۃ:286)
اس پراللہ تعالى نے کہا: میں نے اسے قبول فرمالیا" –
اورصحیحین میں عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے دورسیاں ایک کالی اوردوسری سفید اپنے تکیہ کے نیچے رکھ لیں اورکھانا شروع کردیا اوران دونوں رسیوں کی طرف دیکھتے رہے ,جب ان دونوں میں سے ایک دوسرے سے ظاہروباہرہوگئی توکھانے سے رک گئے,یہ گمان کرتے ہوئے کہ اللہ تعالى کا فرمان: (حتى یتبین لکم الخیط الأبیض من الخیط الأسود)
یہاں تک کہ سفید دھاگہ سیاہ دھاگہ سے ظاہرہوجائے ( – البقرۃ:187)
کا یہی معنى ومفہوم ہے –
پھرنبی صلى اللہ علیہ وسلم کواسکی اطلاع دی گئی , تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : ((اس سے مراد دن (صبح) کی سفیدی اوررات کی تاریکی ہے ))- اوران کوروزہ لوٹانےکا حکم نہیں دیا -
اسی طرح اگریہ گمان کرتے ہوئے کھالےکہ فجرطلوع نہیں ہوئی ہے ,یا یہ کہ سورج غروب ہوگیا ہے پھراسکے گمان کے خلاف چیزظاہرہوتواسکا روزہ صحیح ہے ,اسلئے کہ اسےوقت کا علم نہیں ہے-
اورصحیح بخاری میں حضرت اسماء رضی اللہ عنہما سے مروی ہے وہ کہتی ہیں کہ :
نبی صلى اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک ابرآلود دن میں ہم نے افطارکرلیا,پھرسورج طلوع_(ظاہر) ہوگیا-(اورنبی صلى اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کوقضا کا حکم نہیں دیا)-
اگرقضا کرنا واجب ہوتا تونبی صلى اللہ علیہ وسلم اسے ضروربیان کرتے – سلئے کہ اللہ تعالى نے آپ کے ذریعہ دین کومکمل کردیا اوراگرآپ اسے بیان کیے ہوتے توصحابہ کرام رضی اللہ عنہم اسے ضرورنقل کرتے ,اسلئے کہ اللہ تعالى نے دین کی حفاظت کی ذمہ داری لی ہے,لہذا جب صحابہ کرام نے اسے نقل نہیں کیا توہمیں اس سے معلوم ہواکہ وہ واجب نہیں ہے – اوراسلئے بھی کہ اسکی اہمیت کے پیش نظراسکے نقل کرنے کے اسباب مکمل طورپرپائے جاتے ہیں ,لہذااس سے غفلت برتنا ممکن نہیں ہے-
نیزاگروہ بھول جائےکہ وہ روزہ کی حالت میں ہے اورکھا پی لے تواس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا, اسلئے کہ نبی صلى اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
"جس شخص نے روزہ کی حالت میں بھول کرکھاپی لیا تواسے اپنا روزہ پوراکرنا چاہئے,کیونکہ اللہ تعالى نے اسے کھلایا پلایا ہے ,,-"(صحیح بخاری وصحیح مسلم)
اسی طرح اگرروزہ دارکوکھانے پرمجبورکیا جائے ,یاکلی کرتے وقت پانی اسکے پیٹ میں چلاجائے ,یا وہ اپنی آنکھ میں دواکا قطرہ ٹپکائے اروقطرہ اسکے پیٹ میں پہنچ جائے,یا خواب میں اس سے منى کا نزول ہوجائے,توان تمام صورتوں میں اسکا روزہ صحیح ہے ,. اسلئے یہ چیزیں بغیراسکےاختیاروارادہ کے (غیراختیاری طورپر) وقوع پذیرہوئی ہیں-
اسی طرح مسواک کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے ,بلکہ روزہ داراورغیرروزہ دارہرایک کے لئے کسی بھی وقت مسواک کرنا سنت ہے چاہے وہ دن کے ابتدائی حصہ میں ہو یا اسکے آخری حصہ میں ہو-
نیزروزہ دارکیلئے ایسے وسائل کا اختیارکرنا جائزہے جس سے وہ اپنےآپ سے گرمی اورپیاس کی شدت کوکم کرسکے ,مثلا پانی سے ٹھنڈک حاصل کرنا وغیرہ,اسلئے کہ :
" نبی صلى اللہ علیہ وسلم روزہ کی حالت میں پیاس کی شدت کیوجہ سے اپنے سرپرپانی ڈالتے تھے ,,-
اسی طرح ابن عمررضی اللہ عنہما نے روزہ کی حالت میں ایک کپڑاترکرکےاسے اپنے اوپرڈال لیا-
درحقیقت یہ اس آسانی کے مظاہرہیں جسکااللہ تعالى ہمارے ساتھ ارادہ رکھتا ہے, اوراللہ کی نعمت اوراسکی آسانی پرہرقسم کی تعریف اورشکرواحسان اسی کے لئے ہے-