×
زیر نظر مقالہ میں کھانے پینے اورذبح وشکارکے احکام کوکتاب وسنت کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے.

    کھانے پینے کے احکام

    أحکام الأطعمة والأشربة

    من كتاب مختصرالفقه الإسلامي

    (أردو-الأردية-urdu)

    محمد بن ابراھیم التویجری/حفظہ اللہ

    مراجعہ

    شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    ناشر

    2009 - 1430

    أحکام الأطعمة والأشربة

    من کتاب مختصرالفقه الإسلامي

    (باللغة الأردية)

    فضيلة الشيخ/محمد بن إبراھیم التویجری حفظه الله

    مراجعة

    شفيق الرحمن ضياء الله المدني

    الناشر

    2009 - 1430

    بسم اللہ الرحمن الرحیم

    کھانے پینےکابیان

    کھانے پینے کے احکام

    نفع دہ اشیاء اورپاک چیزوں میں اصل حلت ہے اورنقصان دہ اورخبیث چیزوں میں اصل حرمت ہے اورتمام چیزوں میں اصل حلت واباحت ہے مگرجن کے بارے میں شریعت سے نہی وارد ہو,یاجن کے بارے میں متحقق واضح مفاسد ثابت ہو.

    جن کھانے پینےاورپہننے کی چیزوں میں روح اوربدن کیلئے نفع ہے اللہ تعالى نے انکواپنے بندوں کیلئے حلال کیا ہے تاکہ وہ اللہ کی اطاعت پران سے مدد حاصل کرسکیں-

    اللہ تعالى فرماتا ہے:{يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُواْ مِمَّا فِي الأَرْضِ حَلاَلاً طَيِّباً وَلاَ تَتَّبِعُواْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ} (البقرۃ:168)

    " اے لوگو!زمین میں جتنی بھی حلال اورپاکیزہ چیزیں ہیں انھیں کھاؤ پیو اورشیطان کی راہ پرنہ چلو,وہ تمہاراکھلا ہوا دشمن ہے"-

    جس چیزمیں ضررہے یا جسمیں نفع سے زیادہ نقصان ہے اللہ تعالى نے اسکوحرام ٹھرایا ہے –

    نفع بخش چیزوں میں اصل حلت ہے اورنقصان دہ چیزوں میں اصل حرمت ہے-

    آدمی جوکھانا کھاتا ہے اسکا اثراسکے اخلاق وسلوک پرہوتا ہے پس اگروہ پاک روزی کھاتا ہے تواسپراسکا اچھا اثرہوتا ہے ,اوراگروہ ناپاک روزی کھاتا ہے تواسکا برااثرپڑتا ہے ,اسی لئے اللہ تعالی نے بندوں کوپاک اورحلال روزی کھانے کا حکم دیا ہے اورناپاک وحرام کھانے سے منع کیا ہے –

    کھانے پینے میں اصل حلت ہے:

    ہرکھانے پینےکی چیزجوپاک ہواورجسمیں کوئی نقصان نہ ہووہ حلال ہے جیسے گوشت ,غلہ,پھل ,شہد ,دودھ,کھجوروغیرہ اورہرنجس ونقصان دہ چیزجیسے مردار,دم مسفوح(بہتا خون),زہر,شراب ,حشیش,نشہ آوراشیاء تمباکو,تاڑی وغیرہ حرام ہے یہ سب چیزیں جسم ومال اورعقل کیلئے نقصان دہ ہیں اورنجس ہیں-

    سنت یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان کسی مسلمان کے پاس جائے اوروہ اسکواپنا کھانا کھلائے توکھالے اوراسکے بارے میں کچہ نہ پوچھے اوراگروہ اپنے مشروب میں سے کوئی چیزپلائے توپی لے اوراسکے بارے میں کچہ نہ پوچھے-

    اگردوآدمی ریاکاری اورشہرت کے لئے مہمان نوازی میں مقابلہ آرائی کریں توانکی دعوت قبول نہ کی جائے اورانکا کھانا نہ کھایا جائے.

    سب سے بہترین غذا کھجورہےاورجس گھرمیں کھجورنہیں سمجھواسکے لڑکے بھوکے ہیں اوراس سے زہراورجادو سے بچا جاسکتا ہے ,اورسب سے افضل مدینہ کی کھجورہے اورسب سے بہترعجوہ کھجورہے –

    حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلى اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:" جوشخص صبح کے وقت سات عجوہ کھجورکھالے اس دن کوئی زہریا جادواس پراثرنہیں کرے گا"-(بخاری ومسلم)

    کھجورمقوی جگرہے وہ طبیعت کونرم بناتی ہے ,بلڈپریشرکم کرتی ہے ,وہ پھلوں میں سب سے زیادہ بدن کوغذاپہنچانے والی ہے,اسمیں شکرپوری طرح پائی جاتی ہے,اسے نہارمنہ کھانے سے پیٹ کے کیڑے مرتے ہیں ,وہ پھل ,غذا دواء اورحلوہ سب ہے.

    جوشخص پرانی کھجورکھائے تووہ اسے خوب دیکہ بھال کرکھائے اورگھن نکال دے-

    اللہ تعالی نے ہمارے لئے ہرپاک چیزوں کوحلال کیا ہے اورنجس چیزوں کوحرام کیا ہے ,اللہ تعالی اپنے رسول صلى اللہ علیہ وسلم کے بارے میں فرماتا ہے : { يَأْمُرُهُم بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَآئِثَ }(اعراف:157)

    "وہ انکونیک باتوں کا حکم فرماتے ہیں اوربری باتوں سے منع کرتے ہیں اورپاکیزہ چیزوں کوحلال بتاتے ہیں اورگندی چیزوں کوان پرحرام فرماتے ہیں".

    جوجانوراورپرندے حرام ہیں :

    یہ وہ جانوراورپرندے ہیں جن کے گندہ ونجس ہونے پرشرعی نص موجود ہے جیسے گدھا,سور,یا جن کی تحدید پرنص موجودہے ,جیسے کچلی کے دانت والے درندے ,نیچے سے پکڑکرکھانے والے پرندے یا جنکا پلید وناپاک ہونا معروف ہے جیسے چوہا ,کیڑے مکوڑے ,یا جن کے مارنے کا شریعت نے حکم دیا ہے :جیسے سانپ ,بچھو,یاجن کومارنے سے منع کیا ہے ,جیسے ہدہد اورمینڈھک وغیرہ جومرے ہوئے جانورکا بدبو اورجثہ کھاتے ہیں جیسے گدھ یا جوحلال وحرام کے درمیان پیدا ہوئے ہیں جیسے خچرجوکہ مادہ گھوڑی کے ساتہ نرگدھے کی جفتی کرنے سے پیداہوتے ہیں ,یا جومرداریا فسق ہیں اوروہ یہ جانورہیں جن کوذبح کرنے کے وقت اللہ کا نام نہ لیا گیا ہویا جنہیں کھانے کی شریعت نے اجازت نہ دی ہوجیسے غصب کیا ہوا اورچرایا ہوا مال-

    ہرکچلی کے دانت سے شکارپکڑنے والا درندہ جیسے ,شیر,چیتا,بھیڑیا,ہاتھی,تندوا,کتا,لومڑی,سور,گیدڑ,بلی,مگرمچہ ,بندروغیرہ حرام ہے البتہ بجوحلال ہے-

    ہروہ پرندہ جو(چنگل) پنجہ سے پکڑکرشکارکرتا ہے اسکا کھانا حرام ہے جیسےعقاب,باز,شکرہ,شاہین,باشق,چیل,الووغیرہ اسی طرح جوپرندے میت کا بدبودارجثہ کھاتے ہیں وہ بھی حرام ہیں ,مثلاً گدھ ,کوا,رخم(گدھ کی ایک قسم) ہدہد,لٹورا,خطاف(ابابیل کی مانند ایک پرندہ) وغیرہ-

    خشکی کے سارے حیوانات مبا ح ہیں سوائے ان حیوانات کے جن کا بیان اوپرگزرچکا ہے یا جوانہیں کے مثل ہیں,لہذا بہیمۃ الانعام کا کھانا جائزہے,اوروہ اونٹ گائے ,اوربکری ہیں ,ان کے علاوہ جنگلی گدھا,گھوڑا,بجو,گوہ,نیل گائے,ہرن ,خرگوش,زراف,اورسارے جنگلی جانور,(ان جانوروں کے علاوہ جوکچلی کے دانت سے شکارکرتے ہیں) کا کھانا جائزہے,سارے پرندےمباح ہیں سوائے ان پرندوں کے جن کا بیان پیچھےگزرچکا ہے,یاجوانہیں کےمثل ہیں,لہذا مرغی ,کبوتر,شترمرغ ,اورچڑیا وغیرہ کھانا جائزہے-

    حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول صلى اللہ علیہ وسلم نے:" کچلیوں سے شکارکرنے والے درندوں اورپنجوں سے پکڑکرشکارکرنے والے پرندوں کا گوشت کھانے سے منع کیا ہے"-(مسلم/1934)

    پانی کے حیوانات یعنی جوصرف پانی ہی میں رہتے ہیں چھوٹے بڑے سب حلال ہیں ان میں سے کسی کومستثنى نہیں کیا جاسکتا –

    اللہ تعالى فرماتا ہے:{أُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهُ مَتَاعًا لَّكُمْ وَلِلسَّيَّارَةِ }(المائدۃ:96)

    "تمہارے لئے دریا کا شکارپکڑنا اوراسکا کھانا حلال کیا گیا ہے تمہارے فائدہ کے واسطے اورمسافروں کے واسطے-"

    جن چیزوں کا کھانا حرام ہے:

    اللہ تعالى فرماتا ہے:{وَلاَ تَأْكُلُواْ مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللّهِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَفِسْقٌ}

    "اورایسے جانوروں میں سے مت کھاؤ جن پراللہ کانام نہ لیا گیا ہواوریہ کام نافرمانی کا ہے"-

    اللہ تعالى فرماتا ہے: {حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالْدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللّهِ بِهِ وَالْمُنْخَنِقَةُ وَالْمَوْقُوذَةُ وَالْمُتَرَدِّيَةُ وَالنَّطِيحَةُ وَمَا أَكَلَ السَّبُعُ إِلاَّ مَا ذَكَّيْتُمْ وَمَا ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ وَأَن تَسْتَقْسِمُواْ بِالأَزْلاَمِ ذَلِكُمْ فِسْقٌ} (المائدۃ:3)

    "تم پرحرام کیا گیا مرداراورخون اورخنزیرکاگوشت اورجن پراللہ کے سوا دوسرے کا نام پکاراگیا ہواورجوگلاا گھٹنے سے مرا ہواورجسے درندوں نے پھاڑکھایا ہولیکن تم اسے ذبح کرڈالو توحرام نہیں واورجوآستانوں پرذبح کیا گیا ہو اوریہ بھی کہ قرعہ کے تیروں کے ذریعے فال گیری کرویہ سب بدترین گناہ ہیں "-

    مرداراوربہایا ہوا خون دونوں حرام ہے,البتہ حدیث میں بعض چیزوں کوان سے مستثنى قراردیا گیا ہے ,رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ہمارے لئے دومرداراوردوخون حلال کئے گئے ہیں ,وہ دونوں مردارمچھلی ,اورٹڈی ہیں اوردونوں خون کلیجی اورتلی ہیں"-(احمد:5723,ابن ماجہ:3218)

    تیل,چربی,ڈالڈا,جوکہ غذا اورحلوہ وغیرہ میں ملایا جاتا ہے,اگروہ نباتات سے حاصل کیا گیا ہواوراسمیں کوئی ناپاک چیزنہ ملی ہوتوحلال ہے اوراگرایسے جانورکی چربی یا تیل ہوجنکا کھانا حرام ہے جیسے سوریامردارتوحرام ہے ,اوراگروہ ایسے جانورسے حاصل کیا گیا ہوجنکا کھانا جائزہے اورجنہیں شرعی طورپرذبح کیا گیا ہےاوراسمیں کوئی نجاست نہیں ملی ہوئی ہےتووہ حلال ہے-

    وہ چوپائے یا مرغی وغیرہ جن کی اکثرغذا نجاست ہوانکا کھانا ان پرسواری کرنا ,انکا دودھ پینا اورانکا انڈاکھانا جائزنہیں ,جب تک کہ وہ نجاست کےکھانے سےبازنہ آجائیں اورپاک چارہ نہ کھانے لگیں اورغالب گمان انکے پاک وصاف ہونے کا نہ ہوجائے-

    جوشخص اضطراری حالت میں حرام کھانے پرمجبورہوجائے اسکے لئے اسے صرف اتناکھانا جائزہے جس سے اسکی جان بچ جائے البتہ زہرکھانا کسی حالت میں جائزنہیں.

    اللہ تعالى فرماتا ہے :{إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنزِيرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللّهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلاَ عَادٍ فَلا إِثْمَ عَلَيْهِ إِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ}(البقرۃ:173)

    "تم پرمرداراور(بہاہوا)خون اورسورکا گوشت اورہروہ چیزجس پراللہ کے سوا دوسروں کا نام پکاراگیا ہو حرام ہے پھرجومجبورہوجائے اوروہ حد سے بڑھنے والا اورزیادتی کرنے والا ہو,اس پرانکے کھانے میں کوئی گنا ہ نہیں,اللہ تعالى بخشش کرنے والا مہربان ہے"-

    شراب کا حکم:

    حضرت عبد اللہ بن عمررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ہرنشہ آورچیزشراب ہے ,اورہرنشہ آورچیزحرام ہے,جسنے دنیا میں شراب پی اوراس حال میں مراکہ وہ شراب کا عادی تھا اورتوبہ نہیں کیا ,تواسے آخرت میں جنت کی شراب پینا نصیب نہیں ہوگا-

    (بخاری /5575,مسلم/2003)

    حضرت عمررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جوشخص اللہ اوریوم آخرت پرایمان رکھتا ہووہ ایسے دسترخوان پرنہ بیٹھے جس پرشراب کا دورچلے"-(احمد/125/ترمذی/2801,ملاحظہ ہوارواء الغلیل/1949)

    شراب پینے والے کی سزا:

    حضرت جابررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ہرنشہ آورچیزحرام ہے,اوراللہ تعالى نے یہ عہد کررکھا ہے کہ جوشخص نشہ آورچیزپئے گا اس کو وہ طینۃ الخبال پلائے گا لوگوں نے کہا اے اللہ کے رسول صلى اللہ علیہ وسلم طینہ الخبال کیا ہے؟ آپ نے فرمایا :اہل جہنم کا پسینہ یااہل جہنم کا نچوڑ"-(مسلم/2002)

    رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے شراب پینےوالوں پرلعنت بھیجی ہے کیوں کہ وہ تمام برائیوں کی جڑہے-

    حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نےشراب کے بارے میں دس آدمیوں پرلعنت بھیجی ہے ,شراب نچوڑنےوالے پر,جس کے لئے شراب نچوڑی جائے,شراب پینے والے پر,اورشراب اٹھاکرلیجانے والے پر,اورجسکے پاس اٹھاکرلے جائے,اوراسکے پلانے والے پر,اسکے بیچنے والے پر,اسکی قیمت کھانے والے پر,اسکے خریدنے والے پراورجس کیلئے خریدی جائے"-(ترمذی/1295,ابن ماجہ/3310)

    نبیذ وہ پانی ہے جسمیں کھجوریا کشمش ڈالی جاتی ہے تاکہ پانی میٹھا ہوجائے اوراسکی نمکینیت ختم ہوجائے ,نبیذ پینا جائزہے جب تک اسمیں نشہ پیدانہ ہویا اس پرتین دن نہ گزریں-

    اگرکوئی ضرورت مند شخص کسی پھل والے باغ سے گزرے اوردرخت میں یا زمین پرپڑاہواپھل پائے اورباغ کی کوئی چہاردیواری اورنگراں نہ ہوتووہ بغیرقیمت اسکا پھل کھا سکتا ہے لیکن اسکواٹھاکرنہیں لے جاسکتا اورجوبغیرضرورت اسکولے گا اس پراسکے دوگنا ہےاورسزابھی-

    سونے چاندی کے برتن میں یا جس برتن پرسونے چاندی سے پالش کی گئی ہو مردوں اورعورتوں دونوں کیلئے اسمیں کھانا اورپینا حرام ہے اورجنت میں ایسا جسم داخل نہیں ہوگا جوحرام سے پلا بڑھا ہو-

    جب برتن میں مکھی گرجائے:

    حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:" کہ جب تم میں سے کسی کےبرتن میں مکھی گرجائے تووہ اسکواسمیں پوری طرح سے ڈبودے پھراسکونکال کرپھینک دے ,اسلئے کہ اسکے ایک بازومیں شفاء ہے اوردوسرے میں بیماری ہے"-(بخاری/5782)

    ذکاۃ(ذبح کرنا):

    ذکاۃ: کا مطلب خشکی کے اس جانورکوذبح یا نحرکرنا ہے جسکا گوشت کھایا جاتا ہو,وہ اسطرح سے کہ اسکی حلق اورشہ رگ اورگردن کی دونوں رگوں یا ان میں سے ایک کوکاٹ دیا جائے یا اس کے ساتہ کونچیں بھی کاٹ دی جائیں اگراونٹ بدک کربھاگنے والا ہو-

    سنت یہ ہے کہ اونٹ کوکھڑا کرکے نحرکیا جائے اوراسکے بائیں ہاتھ کوباندھ دیا جائے ,نحرکا طریقہ یہ ہے کہ کھڑے اونٹ کیلئے یعنی حلقوم پرچھری ماری جائے جس سے نرخرہ اورخون کی خاص رگیں کٹ جائیں اورگائے اوربکری کے ذبح کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اسے بائیں پہلوکے بل زمین پرلٹادیا جائے پھرانکے گلوں پرچھری پھیری جائے ,چوپایوں کونشانہ بازی کیلئے نشانہ مقررکرنا حرام ہے ,اگرجانورکے پیٹ میں بچہ ہوتواسکی ماں کے ذبح کرنے سے وہ بھی حلال ہوگیا لیکن اگروہ زندہ نکلا تواسکا ذبح کرنا واجب ہے,بغیرذبح حلال نہیں ہوگا-

    ذبح صحیح ہونے کی شرطیں:

    1-ذبح کرنے والا ذبح کرنے کا اہل ہو,یعنی وہ عاقل ہو,مسلمان یا اہل کتاب ہو,مرد ہویا عورت ,لہذااس شخص کا ذبح کرنا جائزنہیں جونشہ کی حالت میں ہویا پاگل ہویا کافرہو(یعنی کافرغیرکتابی)-

    2- ہردھاروالی چیزسے جس سے خون بہانا ممکن ہوذبح کرنا درست ہے,البتہ دانت اورناخن سے ذبح کرنا جائزنہیں-

    3-گردن کی دونوں رگوں یاان میں سے کسی ایک کوکاٹ کرخون بہانا ضروری ہےاورذبح کرنا مکمل اسوقت ہوگا جب ان دونوں کوحلقوم یا شہ رگ کے ساتھ کاٹ دیا جائے-

    4- ذبح کرنے کے وقت آدمی بسم اللہ کہے اوراگرآدمی بسم اللہ کہنا بھول گیا تواسکا گوشت کھانا جائزہےلیکن اگرجان بوجھ کربسم اللہ کہنا چھوڑدیا ہے تواسکا کھانا جائزنہیں-

    5- شکا رحرم میں یا حالت احرام میں نہ کیا گیا ہو-

    ہروہ جانورجوگلا گھونٹنے سے مراہویا اسکا سرقلم کردیا گیا ہویااسکوبجلی کاجھٹکا دے کرماراگیا ہویاگرم پانی میں بھگوکرماراگیا ہویا ایسی صورتوں میں خون گوشت میں مل جاتا ہے جسکا کھانا انسان کیلئے نقصان دہ ہوجاتا ہے ,اورجانورکی روح اسکے جسم سے خلاف سنت نکلتی ہے-

    اہل کتاب (یہودونصاری) کا ذبیحہ حلال ہے-کیونکہ اللہ تعالى نے فرمایا ہے:{الْيَوْمَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ حِلٌّ لَّكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلُّ لَّهُمْ}(المائدۃ:5)

    "کل پاکیزہ چیزیں آج تمہارے لئے حلال کی گئیں اوراہل کتاب کا ذبیحہ تمہارے لئے حلال ہے اورتمہارا ذبیحہ ان کیلئے حلال ہے"-

    اگرمسلمان کویہ معلوم ہوجائے کہ اہل کتاب کا ذبیحہ غیرشرعی طورپرجیسے گلا گھونٹ کرماراگیا ہو یابجلی کا جھٹکا دے کرمارا گیا ہوتواسکا کھانا جائزنہیں اورکفارکا ذبیحہ (جواہل کتاب کے علاوہ ہوں)اسکا کھانا مطلقا جائزنہیں ہے-

    جس شکاریاجانورکوذبح کرنا ممکن نہ ہواسکے جسم کے کسی بھی حصہ میں بسم اللہ کہکر زخم کردے ,تاکہ اسکا خون بہ جائے,پھروہ مرنے کے بعد حلال ہوجائے گا اگرمسلمان یہ جانتا ہوکہ اہل کتاب نے بسم اللہ کہ کرذبح کیا ہے تواسکا کھاناجائزہے,اوراگریہ جانتا ہوکہ اسنے بسم اللہ نہیں کہاہےتواسکے لئے اسکاکھانا جائزنہیں ہے اوراگرکچھ معلوم نہ ہوتواسکا کھانا جائزہے,اسلئے کہ اصل حلت ہے ,اس پریہ واجب نہیں کہ لوگوں سے اسکے بارے میں پوچھے اورتفتیش کرے کہ اسنے کیسے ذبح کیا ہے,بلکہ افضل یہ ہے کہ اسکے بارے میں نہ پوچھے نہ تفتیش کرے-

    جس حیوان پرانسان قادرہواسکوبغیرذبح کئے کھاناجائزنہیں ,البتہ ٹڈی اورمچھلی اورپانی میں رہنے والے حیوانات کوبغیرذبح کئے کھانا جائزہے,خشکی کے مباح حیوانات اورپرندوں کاکھانا دوشرطوں سے جائزہے,ایک یہ کہ ان کوذبح کیا گیا ہواوردوسرے یہ کہ ذبح کرتے وقت بسم اللہ کہا گیا ہو-

    جس نے بہیمۃ الانعام یا کسی دوسرے ماکول اللحم جانورکوذبح کیا اوراسکوکسی میت کی طرف سے صدقہ کردیا تاکہ اسکا ثواب میت کوملے توکوئی حرج نہیں اوراگراسکومیت کی تعظیم میں یا اس سے تقرب حاصل کرنے کیلئے ذبح کیا ہے تواسنے شرک اکبرکا ارتکاب کیا وہ ذبیحہ نہ اسکے لئے حلال ہوگا نہ غیروں کیلئے-

    اچھی طرح ذبح کرنا:

    تیزدھارداروالے آلے سے ذبح کرنا ضروری ہے اورایسے آلے سے ذبح کرنا مکروہ ہے جسکی دھارکند ہو,اسی طرح دھارکوجانورکے سامنے تیزنہیں کرنا چاہئے,اسی طرح اسکی روح کے اسکے جسم سے نکلنے سے پہلے اسکی گردن توڑنایا اسکی کھال نکالنا مکروہ ہے-

    رسول صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ تعالى نے ہرچیزکے ساتھ بھلائی کرنے کاحکم دیا ہے ,پس جب تم قتل کرو تواچھی طرح قتل کرو اورجب ذبح کروتواچھی طرح ذبح کرو ,چنانچہ تم میں سے کوئی شخص جب ذبح کرے تواپنی چھری کےدھار کوتیزکرلے تاکہ ذبیحہ کوآرام پہنچے"-(مسلم/1055)

    بہتریہ کہ ذبیحہ کا رخ قبلہ کی طرف کردیا جائے اوربسم اللہ کے ساتھ اللہ اکبربھی کہاجائے ,یعنی آدمی بسم اللہ واللہ اکبرکہے پھرذبح کرے-(ابوداؤد/2810,ترمذی/1521)

    شکار

    شکار: شکارکا مطلب ہے کوئی حلال جنگلی جانورجوکسی کی ملکیت میں نہ ہواورجسکوکوئی آدمی اپنے قابومیں نہ کرسکا ہوکسی معتبرآلہ سے قصداًقتل کرنا-

    شکارمیں اصل اباحت ہے الَا یہ کہ حرم میں شکارکرناجائزنہیں اورمحرم پرخشکی کا شکارحرام ہے-

    اللہ تعالى فرماتا: {أُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهُ مَتَاعًا لَّكُمْ وَلِلسَّيَّارَةِ وَحُرِّمَ عَلَيْكُمْ صَيْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا وَاتَّقُواْ اللّهَ الَّذِيَ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ} (المائدۃ:96)

    "تمہارے لئے دریا کاشکارپکڑنا اوراسکا کھانا حلال کیا گیا ہے تمہارے فائدے کے واسطے اورمسافروں کے واسطے اورخشکی کا شکارپکڑناا تمہارے لئے حرام کیا گیا ہے,جب تک حالت احرام میں رہواوراللہ تعالى سے ڈروجس کے پاس جمع کئے جاؤگے"-

    شکارکوپانے اورروکنے کے بعداسکی دوحالتیں ہیں:

    ایک یہ کہ اسکوبالکل زندہ پا ئے ایسی صورت میں یہ شکار,شکارکی شرطوں سےحلال ہوگا-

    حلال شکارکی شرط یہ ہیں:

    1- شکارکرنے والا ان لوگوں میں سے ہو جنکا ذبح کرنا درست مانا جاتا ہے یعنی وہ مسلمان یا اہل کتاب اوربالغ یا تمییزکرنے والا ہو-

    2- شکاردوقسم کی چیزوں میں سے کسی ایک سے کیا گیا ہویا توایسی دھاردارچیزسے کیا گیا ہوجوخون کوبہانے والی ہو,دانت اورناخن کے علاوہ ,یا سکھائے ہوئے شکاری جانوریا پرندوں سے شکارکیا گیا ہوجیسے کہ کتا یا بازوشکرا وغیرہ-

    3- شکاری جانوریا پرندے کوشکارکی طرف قصداً چھوڑا گیا ہو-

    4- تیرپھینکتے وقت یا شکاری جانوریا پرندے کوچھوڑتے وقت بسم اللہ پڑھ لی گئی ہواوراگربھول گیا اوربسم اللہ نہیں پڑھا تب بھی حلال ہوگا لیکن اگرعمداً بسم اللہ نہیں پڑھا ہے توحلال نہیں ہوگا-

    5-شکارایسا ہوجسے شکارکرنے کی شرعاً اجازت دی گئی ہو,لہذا احرام باندھنے والے کا شکاراورحرم کا شکارحلال نہیں-

    کتا پالنا حرام ہے کیونکہ اس سے لوگ ڈرجاتے ہیں ,گھرمیں فرشتے داخل نہیں ہوتے ہیں ,اس میں نجاست وگندگی ہے,ہردن ایک قیراط اجرکم ہوجاتا ہے,سوائے شکاری کتوں کے یا ان کتوں کے جوچوپائے یا کھیتی کی حفاظت کیلئے پالے جائیں,یعنی ضرورت ومصلحت کے تحت ہی انکا پالنا جائزہے-

    اگرکسی نے لاٹھی یا پتھروغیرہ سے مارا اوروہ جانورمرگیا تواسکا کھانا جائزنہیں اسکا شمارموقوذۃ میں ہے,(یعنی جوکسی ضرب یا چوٹ سے مرگیا ہو) اوروہ آلہ چھید کرکے نکل گیا(جس سے اسکا خون بہ گیا مثلا بندوق سے مارا) تواسکا کھانا جائزہے.

    لہوولعب اورتفریح کے لئے شکارکرنا جس سے نہ خود فائدہ اٹھائے نہ دوسروں کوفائدہ پہنچائے حرام ہے,کیونکہ اس میں مال ضائع کرنا ہے- بہایا گیا خون یعنی وہ خون جوپرندوں یا جانوروں کے شکارکرنے یاذبح کرنے کے وقت ان کی جان نکلنے سے پہلے بہے وہ حرام ونجس ہے-

    اگرچوری یا غصب کئے ہوئے آلات سے شکارکیا جائے تووہ شکارحلال ہوگا لیکن شکارکرنے والا گناہگارہوگا-

    نمازچھوڑنے والے کا ذبیحہ یا شکارکرنا مطلقا جائزنہیں ہے لیکن بچے کی نگرانی کرنا ضروری ہے تاکہ شکارکوتکلیف نہ ہو,کسی معصوم آدمی کی طرف سنجیدگی سے یامذاقا ہتھیارسے اشارہ کرنا جائزنہیں ہے . واللہ اعلم بالصواب