هل يحج أم يكمل دراسته؟
أعرض المحتوى باللغة الأصلية
سؤال أجاب عنه فضيلة الشيخ عبد الكريم بن عبد الله الخضير - حفظه الله -، ونصه: «منذ أيام قرأت سورة آل عمران التي يفرض الله الحج فيها على الرجال، وهذا آخر فصل دراسي لي في أمريكا، ومعي مبلغ حوالي 2000 دولار أمريكي ومع هذا أخشى إن أنفقت المبلغ في الحج فسوف تغضب أمي فإنها لا تحب التزامي بالإسلام، وفي نفس الوقت لا أدري إن كان هناك فرص أخرى لذهابي إلى الحج، والمال لدراستي تدفعه الحكومة وسوف أعود لأعمل 5 سنوات في الحكومة، ولا أعرف إن كنت سوف يكون لدي المال الكافي مرة ثانية للحج أم لا. ومن ناحية أخرى إذا استطعت توفير بعض المال فسوف أشتري سيارة لكي تصبح أمي غنية، فقد ربَّتني منذ أن كان عمري 3 سنوات حين مات أبي ولم يكن هناك أقارب طيبون».
کیااسے حج کرنا چاہیے یا تعلیم کی تکمیل
هل يحج أم يكمل دراسته؟
[ اردو- أردو - urdu ]
الشیخ عبدالکریم الخضیر
ترجمہ: اسلام سوال وجواب ویب سائٹ
تنسیق: اسلام ہا ؤس ویب سائٹ
ترجمة: موقع الإسلام سؤال وجواب
تنسيق: موقع islamhouse
2012 - 1433
کیااسے حج کرنا چاہیے یا تعلیم کی تکمیل
میں نےجب سے سورۃ آل عمران میں یہ پڑھا ہے کہ اللہ تعالی نے مردوں پر حج فرض کیا ہے ، اورامریکا میں میری تعلیم کا یہ آخری سمیسٹر ہے اورمیرے پاس تقریبا دوہزار امریکی ڈالر بھی ہيں اس کےباوجود مجھے خدشہ ہےکہ اگر میں نے یہ رقم حج میں صرف کردی تومیری والدہ ناراض ہوگی کیونکہ میری والدہ اسلام کاالتزام کرنا پسند نہيں کرتی ۔
اورفی نفس الوقت مجھے یہ علم نہيں کہ مجھے حج پرجانے کی پھر کوئي فرصت ملے یا نہ ملے ، میری تعلیم کا خرچہ حکومت دیتی ہے اورعنقریب میں پانچ سال حکومت کی ملازمت کرونگا ، مجھے علم نہيں کہ دوسری بار میرے پاس حج کےلیے کافی رقم بن سکے گي کہ نہیں ۔
اوردوسری طرف یہ بھی ہے کہ اگرمیرے پاس مال آبھی جاتا ہے تومیں گاڑی خریدوں گا تا کہ میری والدہ مالدار ہوسکے کیونکہ والد کے فوت ہوتے وقت میری عمر تین برس تھی تواس وقت سے انہوں نے میری تربیت کی کیونکہ میرے رشتہ داروں میں کوئي بھی اچھا نہيں تھا ؟
الحمد للہ
حج دین اسلام کے فرائض اورارکان میں سے ایک فرض اوررکن ہے ، اوردین کے ستونوں میں سے ایک ستون ہے ، فریضہ حج کی ادائيگي کی استطاعت رکھنےوالے کےلیے حج میں تاخیر کرنی جائز نہيں اورنہ ہی اس کی ادائيگي میں تردد کرنا جائز ہے ۔
اوراللہ سبحانہ وتعالی کی معصیت ونافرمانی میں کسی کی بھی اطاعت وفرمانبرداری نہیں ہوسکتی ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
{ اوراللہ تعالی نے ان لوگوں پرجواس کی طرف راہ پاسکتے ہوں اس گھرکا حج فرض کردیا ہے ، اورجوکوئي کفرکرے تواللہ تعالی تمام دنیا سے بے پرواہ ہے } آل عمران (97) ۔
اورنبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( اسلام کی بیناد پانچ چيزوں پر ہے ، اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ تعالی کے علاوہ کوئي معبود برحق نہيں ، اوریقینا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے رسول ہیں ، اورنماز قائم کرنا ، زکاۃ ادا کرنا ، ، اوررمضان المبارک کے روزے رکھنا ، اورحج کی ادائيگي کرنا).
لھذا آپ کے لیے جائزنہيں کہ اللہ تعالی کی معصیت میں اپنی والدہ کوراضی کریں ، آپ کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنی والدہ کے ساتھ حسن سلوک کریں لیکن یہ بھی اللہ تعالی کی معصیت کےعلاوہ ہونا چاہیے ، کیونکہ جواللہ تعالی کوناراض کرکے لوگوں کوراضي کرتا ہے اللہ تعالی اس پرناراض ہوتا ہے اورلوگوں کوبھی اس سے ناراض کردیتا ہے ۔
واللہ اعلم .