فتنہ تکفیر
فتنہ تکفیر: زیر نظرکتابچہ فتنہ تکفیر کے بارے میں علامہ البانی ؒ کا ایک اہم فتوی ہے جسے مولانا طارق علی بروہی حفظہ اللہ نے افادہ عام کی خاطر اردو قالب میں ڈھالا ہے۔علامہ البانیؒ کتاب کے مقدمہ میں فرماتے ہیں کہ: یقینا ہم ایسے زمانے میں ہیں جہاں تکفیر ،لعن وطعن اور تخلید فی النار کے بارے میں گفتگو عام ہوگیا ہے، اس لئے ہمارے لئے یہ ضروری ہوگیا کہ صرف حق بات پر کان دھریں،اور لوگوں کو اسی مقام ومرتبہ پر اتاریں جس پر شریعت نے انہیں اتارا اورمقام دیا ہے۔۔۔ نیز آپ نے یہ بھی فرمایا کہ: مسلمان شخص کی تکفیر باقاعدہ شرعی ضوابط،فقہ وفہم اور تثبت وچھان بین کے بعد ہونی چاہئے،اوریہ صرف علمائےراسخین اور شرعی قاضیوں کا کام ہے جو دلائل وشروط اور اس کے موانع کی سچی معرفت رکھ کر کسی شخص پر کفر کا فتوی لگاتے ہیں ۔لہذا کسی مسلمان شخص پر مجرّد کسی غلطی یا معصیت کے ارتکاب کرنے سے کفرکا فتوی لگانا درست نہیں گرچہ وہ کبیرہ گناہ کا ہی مرتکب نہ ہو جب تک کہ وہ اسے حلال نہ سمجھے۔ آپؒ نے تکفیری فتنہ کا تانا بانا قدیم خارجی فتنہ سے جوڑتے ہوئے موجودہ دور میں اس کے انتشار کا بنیادی سبب علمی بے بضاعتی،شریعت کے عمومی قواعد سے قلّت فہمی اور[سوء فہم وقصد]وغیرہ کو قراردیا ۔اسی طرح آپ نے سورہ المائدہ کی آیت ((ومن لم یحکم بما أنزل اللہ فأولئک ھم الکافرون) کا صحابہ کرام کی تفسیر کے حوالہ سے صحیح مفہوم بھی واضح کیا جو تکفیری جماعتوں کی سب سے بڑی دلیل ہے۔آپ کی اس فتوی کی شیخین (ابن بازوابن عثیمین) رحمہما اللہ نے اپنی علمی تقریظات ومفید تبصرہ جات کے ذریعہ توثیق وتائید فرمائی،اورآخرمیں شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ نے شیخین کے کلام کا ماحصل وخلاصہ پیش فرمایا۔