گھروالوں کی بات چیت جاننے کےلیے ٹیلی فون ٹیپ کرنے کا حکم
اس مادہ کے ترجمے
زمرے
- اسلامی معاشرہ << خاندان << فقہ
مصادر
Full Description
گھروالوں کی بات چیت جاننے کےلیے ٹیلی فون ٹیپ کرنے کا حکم
حكم وضع جهاز تسجيل لمراقبة مكالمات الأهل
[ أردو - اردو - urdu ]
محمد بن صالح العثیمین
ترجمہ: اسلام سوال وجواب ویب سائٹ
تنسیق: اسلام ہا ؤس ویب سائٹ
ترجمة: موقع الإسلام سؤال وجواب
تنسيق: موقع islamhouse
2013 - 1434
گھروالوں کی بات چیت جاننے کےلیے ٹیلی فون ٹیپ کرنے کا حکم
میں اپنے بہن بھائیوں کے ٹیلی فون ٹیپ کرتا ہوں تا کہ غلط چيزوں کا ادراک ہوسکے اورحقیقتا اس سے فساد اورغلط قسم کی باتوں کودورکیا جاسکا ہے ، اس بارہ میں آپ کی رائے کیا ہے ، آپ کے علم میں ہونا چاہیے کہ انہیں اس کا علم نہیں ؟
الحمدللہ
مندرجہ بالا سوال فضیلۃ الشيخ محمد بن صالح عثيمین رحمہ اللہ تعالی کے سامنے رکھاگیا توان کا جواب تھا :
میری رائے میں تویہ تجسس یعنی جاسوسی ہے ، اورکسی کے لیے بھی یہ جائز نہیں کہ وہ کسی کی بھی جاسوسی اورعیب تلاش کرتا پھرے ، اس لیے کہ ہمارے لیے توظاہر کے علاوہ کچھ نہیں ، اگرہم لوگوں کے عیب تلاش کرنا شروع کردیں اورتجسس کرنے لگیں تواس میں ہمیں بہت ہی مشکلات اورتھکاوٹ کا سامنا کرنا پڑے گا ، اورہمارے ضمیر بھی جوکچھ ہم سنیں اوردیکھیں گے اس کی وجہ سے پریشان ہوجائيں گے ۔
اورجب اللہ تعالی نے اپنے اس فرمان :
{ اے ایمان والو ! بہت سی بدگمانیوں سے بچو یقین جانو کہ بعض بدگمانیاں گناہ ہیں اوربھید نہ ٹٹولا کرو } الحجرات ( 12 ) ۔
اس فرمان کے آخر میں فرمایا ہے کہ بھید نہ تلا ش کیا کرو توہمیں بھی ایسا ہی کرنا چاہیے ۔
لیکن جب گھر کا ذمہ دار ایسی نشانیاں اورعلامتیں دیکھے جواس غلط اورگندے مکالمات پر دلالت کررہی ہوں تو پھر چوری چھپے ٹیلی فون ٹیپ کرنے میں کوئي حرج نہیں ، لیکن اسے چاہیے کہ جب اسے ایسی چيز کا علم ہوتووہ اسے ابتدا میں ہے روک دے اورانہیں ڈانٹے اسے اس کا پیچھا اورانتظار نہیں کرنا چاہیے ۔
ہو سکتا ہے کہ اگروہ اس کا پیچھا اورانتظار کرے اسے ایسی اشیاء سننی پڑيں جواسے پہلے سےبھی زيادہ ناپسند ہوں ، مثلا جب اسے کسی گندی اورفحش کلامی کا پتہ چلے تواسے فوری طور پر کلام کرنے والے کوڈانٹنا چاہیے اوراسے کل تک کے لیے موخر نہ کرے ، کیونکہ شروع سے ہی اس راستے کو منقطع کرنا چاہیے ۔
لیکن صرف تہمت اوروسوسے یہ جائز نہیں لیکن جب اسے یہ پتہ چلے کہ معاملہ خطرناک ہے ، اوریہ کام ہوا ہے تواس میں کوئي حرج نہیں کہ اس معاملے کی تحقیق کے لیے ٹیلی فون ٹیپ کرے ۔ .
دیکھیں فتاوی : القاء الشہری محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ تعالی نمبر ( 50 ) ۔