×
علّامہ عبد العزیز بن عبد اللہ بن بازؒسے پوچھا گیا كہ : میں کبھی کبھی اپنے رشتہ دار کیلئے یا اپنی والدین کیلئے یا اپنے فوت شدہ دادا دادی کیلئے طواف کرتا ہوں تو اس کا کیا حکم ہے؟ اور ان کے لئے قرآن ختم کرنا کیسا ہے؟۔

    میّت کیلئے طواف اور ختمِ قُرآن کرنے کا حُکم

    [ أردو - اردو - urdu ]

    فتوی: علّامہ عبد العزیز بن عبد اللہ بن بازؒ

    ترجمہ: شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    2014 - 1435

    الطواف وختم القرآن للأموات

    «باللغة الأردية»

    فتوى: العلامة عبد العزيز بن عبد الله بن باز

    ترجمة: شفيق الرحمن ضياء الله مدني

    2014 - 1435

    إن الحمد لله نحمده ونستعينه ونستغفره، ونعوذ بالله من شرور أنفسنا، وسيئات أعمالنا، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له، وبعد:

    میں نہایت مہربان و رحیم اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں

    ہر قسم کی تعریف اللہ کیلئے زیبا ہے، ہم اسی کی تعریف کرتے ہیں ، اسی سے بخشش طلب کرتے ہیں، اور اپنی نفسوں کی برائیوں اور بُرے اعمال سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں، اللہ جس کو ہدایت دے اسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا ، اور جس کو گمراہ کردے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا ۔

    حمد وثنا کے بعد:

    مُردوں کیلئے طواف اور ختمِ قرآن کرنے کا حُکم

    سوال:

    میں کبھی کبھی اپنے رشتہ دار کیلئے یا اپنی والدین کیلئے یا اپنے فوت شدہ دادا دادی کیلئے طواف کرتا ہوں تو اس کا کیا حکم ہے؟ اور ان کے لئے قرآن ختم کرنے کا کیا حکم ہے؟۔

    جواب:

    ہرطرح کی تعریف اور خوبی اللہ کیلئے زیبا ہے۔

    اس کا ترک کرنا ہی افضل ہے، کیونکہ اسکی کوئی دلیل وثبوت نہیں ہے، اسلئے آپ کیلئے اپنے رشتے داروں وغیرہ میں سے جس کی طرف سے چاہیں۔ بشرطیکہ وہ مسلمان ہوں۔ صدقہ (خیرات) کرنا، انکے لئے دعا کرنا، اورانکی طرف سے حج اور عمرہ کرنا جائز ہے۔

    جہاں تک انکی طرف سے نماز پڑھنے، طواف کرنے اور ان کیلئے قرآن پڑھنے کا سوال ہے تو اس کاچھوڑ دینا اور نہ کرنا ہی بہتر ہے، کیونکہ اسکا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

    (گرچہ)کچھ عالموں نے اسے صدقہ وخیرات اور دعا پر قیاس کرتے ہوئے جائز کہا ہے، مگراحتیاط کا پہلواس کے نہ کرنے میں ہی ہے۔ اور اللہ تعالی ہی توفیق دینے والا ہے۔

    (سماحۃ الشیخ علّامہ عبد العزیز بن عبد اللہ بن بازؒ کی کتاب مجموعہ فتاوی ومقالات متنوعہ۸/345)