×
قارئین کرام! طلاق کے سلسلے میں تمام مذاہب افراط وتفریط کے شکا رہیں جبکہ ‏اسلام ایسا معتدل نظام لایا ہے کہ جس میں نہ افراط ہے اورنہ تفریط ،اسلام نے زوجین ‏میں سے ہرایک کواسکا پورا پورا حق دیا ہے‏ ،نہ تودونوں کو طلاق کی کھلی اجازت دی ہے ‏کہ جوجب چاہے کسی چھوٹی سی بات پرہی طلاق دے ڈالے اورنہ ہی طلاق نہ دینے کی ‏کوئی ایسی پابندی ہی لگائی ہے کہ میاں بیوی کی زندگی باہمی اُلفت ومحبت کے بجائے لڑائی ‏جھگڑے اورانتشاروفساد کی صورت اختیارکرگئی ہوتب بھی وہ ایک دوسرے کے ساتھ ‏ہی رہنے پرمجبورہوں- ‏ بلکہ دونوں کویہ درس دیا ہے کہ اگرنباہ کسی حدتک بھی ممکن ہوتوصبرسے کام لیں ‏اورطلاق سے گریزکریں اوربلاوجہ نہ شوہرعورت کوطلاق دے اورنہ ہی عورت طلاق کا ‏مطالبہ کرے کیونکہ یہ بہت بڑاگناہ ہے اوردوسری طرف دونوں کویہ اجازت بھی دی ‏ہے کہ اگردونوں کا اکھٹے گزارہ کرنا انتہائی مشکل ہوجائے اورباہمی نفرت وبغض کی وجہ ‏سے زندگی اجیرن ہوچکی ہو تو مرد عورت کوطلاق دے کراس سے علیحدگی اختیارکرلے‏ ‏،اسی طرح عورت کوبھی یہ حق حاصل ہے کہ ایسی صورتحال میں اگرشوہرطلاق نہ دے ‏تواس سے خلع کا مطالبہ کرے اوراگروہ خلع نہ دے توشرعی عدالت کی طرف رجوع ‏کرکے نکاح کوفسخ کرالے- زیرمطالعہ کتاب میں حافظ عمران ایوب لاہوری نے طلاق ‏سے متعلق جملہ مسائل واحکام کے بارے میں کتاب وسنت اوراہل علم کی روشنی میں ‏تفصیلی روشنی ڈالى ہے. اوریہ ثابت کیا ہے کہ اسلام میں طلاق کا عادلانہ نظام بشری ‏تقاضوں ،فطرتِ انسانی اورضروریاتِ زندگی کے عین مطابق ہے- دنیائے عالم کے تمام ‏مذاہب اس حکیمانہ نظام کی مثال پیش کرنے ‏سے قاصرہیں- نہایت ہی مفید وجامع کتاب ‏ہے ضروراستفادہ حاصل کریں.