مطلق اور مقیّد تکبیر(اس کی فضیلت،وقت اور طریقہ)
زمرے
مصادر
Full Description
- مطلق اور مقیّد تکبیر ( اس کی فضیلت،وقت اور طریقہ)
- [الأُردية –اُردو Urdu–]
- التّكبير المطلق والمقيّد
- (فضله ووقته وصفته)
- :36627مطلق اور مقیّد تکبیر(اس کی فضیلت،وقت اور طریقہ)
مطلق اور مقیّد تکبیر ( اس کی فضیلت،وقت اور طریقہ)
[الأُردية –اُردو Urdu–]
فتوی :شعبہ ٔعلمی اسلام سوال وجواب سائٹ
ترجمہ: اسلام سوال وجواب سائٹ
مراجعہ وتنسیق:عزیزالرحمن ضیاء اللہ سنابلیؔ
التّكبير المطلق والمقيّد
(فضله ووقته وصفته)
فتوى: القسم العلمي بموقع الإسلام سؤال وجواب
ترجمة: موقع الإسلام سؤال وجواب
مراجعة وتنسيق:عزيز الرحمن ضياء الله السنابلي
:36627مطلق اور مقیّد تکبیر(اس کی فضیلت،وقت اور طریقہ)
سوال: مطلق اور مقید تکبیرات کیا ہیں؟ اور یہ کس وقت شروع کی جاتی ہیں؟
بتاریخ 2014-09-23کو نشر کیا گیا
جواب
الحمد للہ:
اول: تکبیرات کی فضیلت
ذو الحجہ کے پہلے دس دنوں کی اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں قسم اٹھائی ہے، اور کسی بھی چیز کی قسم اٹھانا اسکی اہمیت، اور اسکے عظیم فوائد کی دلیل ہے، چنانچہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
﴿وَالْفَجْرِ وَلَيَالٍ عَشْرٍ ﴾[الفجر:1-2]
''قسم ہے فجر کی! اور دس راتوں کی!''[سورہ فجر:۱۔۲]
ان دس راتوں کے بارے میں ابن عباس، ابن زبیر، مجاہد اور ان کے علاوہ متعدد علمائے سلف کا کہنا ہے کہ: اس سے عشرہ ذو الحجہ مراد ہے۔
اور ابن کثیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ: ''یہی تفسیر صحیح ہے۔'' تفسير ابن كثير: (8/413)
اور ان ایام میں کئے جانے والے اعمال اللہ تعالیٰ کو بہت زیادہ پسند ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
(مَا مِنْ أَيَّامٍ الْعَمَلُ الصَّالِحُ فِيهِنَّ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنْ هَذِهِ الأَيَّامِ الْعَشْرِ .
فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ : وَلا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ؟
فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : وَلا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ . إِلا رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فَلَمْ يَرْجِعْ مِنْ ذَلِكَ بِشَيْءٍ )
''کوئی نیک عمل کسی دن میں اللہ تعالیٰ کو اتنا پسند نہیں جتنا ان دس دنوں میں پسند ہے''
صحابہ کرام نے کہا: ''اللہ کے رسول! جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں!؟''
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں، ہاں جو شخص اپنے مال و جان کیساتھ جہاد کیلئے نکلا اور ان دونوں میں سے کوئی بھی چیز واپس نہیں آئی''۔ بخاری: (969)، الفاظ ترمذی (757)کے ہیں، اور البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح ترمذی: (605) میں صحیح کہا ہے۔
اور ان ایام کے دوران عمل صالح میں تکبیرات، اور"لا الہ الا اللہ" کہنا بھی درج ذیل دلائل کی رو سے شامل ہے:
- 1فرمان باری تعالی ہے
﴿لِّيَشْهَدُوا مَنَافِعَ لَهُمْ وَيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّـهِ فِي أَيَّامٍ مَّعْلُومَاتٍ ﴾[الحج:28]
'' تا کہ وہ اپنے فائدے کی چیزوں کا مشاہد ہ کریں، اور مقررہ دنوں میں اللہ کے نام کا ذکر کریں۔'' [سورہ حج: 28]
یہاں " أَيَّامٍ مَعْلُومَاتٍ " سے مراد عشرہ ذو الحجہ [ماہ ذوالحجہ کے پہلے دس دن] ہیں۔
-2اور فرمانِ الہی:
﴿وَاذْكُرُوا اللَّـهَ فِي أَيَّامٍ مَّعْدُودَاتٍ﴾[البقرة:203]
'' اور گنتی کے چند دنوں میں اللہ کا ذکر کرو'' [سورہ بقرہ: 203]
اور " أَيَّامٍ مَعْدُودَاتٍ "سے مراد ایام تشریق ہیں۔
- 3اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
(أَيَّامُ التَّشْرِيقِ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ وَذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ)
''ایام تشریق کھانے پینے، اور ذکر الہی کے دن ہیں۔'' (صحیح مسلم،حدیث نمبر:1141)
دوم: تکبیرات کے الفاظ
علمائے کرام کے ان تکبیرات کے بارے میں متعدد اقوال ہیں:
- 1اللَّهُ أَكْبَرُ ۔۔۔ اللَّهُ أَكْبَرُ۔۔۔ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ۔۔۔ اللَّهُ أَكْبَرُ ۔۔۔ اللَّهُ أَكْبَرُ ۔۔۔ وَلِلَّهِ الْحَمْدُ۔
- 2اللَّهُ أَكْبَرُ ۔۔۔ اللَّهُ أَكْبَرُ۔۔۔ اللَّهُ أَكْبَرُ ۔۔۔ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ۔۔۔ اللَّهُ أَكْبَرُ ۔۔۔ اللَّهُ أَكْبَرُ ۔۔۔ اللَّهُ أَكْبَرُ ۔۔۔ وَلِلَّهِ الْحَمْدُ۔
- 3اللَّهُ أَكْبَرُ ۔۔۔ اللَّهُ أَكْبَرُ۔۔۔ اللَّهُ أَكْبَرُ ۔۔۔ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ۔۔۔ اللَّهُ أَكْبَرُ ۔۔۔ اللَّهُ أَكْبَرُ ۔۔۔ وَلِلَّهِ الْحَمْدُ۔
کوئی بھی الفاظ تکبیرات کیلئے آپ کہہ سکتے ہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے تکبیرات کے معین الفاظ منقول نہیں ہیں۔
سوم: تکبیرات کا وقت
تکبیرات کی دو قسمیں ہیں:
- 1مطلق تکبیرات: یعنی جن کیلئے کوئی خاص وقت مقرر نہیں ہے، بلکہ ہر وقت، صبح وشام، نمازوں سے پہلے اور بعد میں کسی بھی لمحے کہی جاسکتی ہیں۔
- 2مقید تکبیرات: یعنی وہ تکبیرات جو صرف نمازوں کے بعد کہی جاتی ہیں۔
چنانچہ مطلق تکبیرات عشر ذو الحجہ ، اور ایام تشریق کے دوران کسی بھی وقت کہی جاسکتی ہیں، جسکا وقت ذو الحجہ کی ابتدا ہی سے شروع ہوجائےگا (یعنی: ذو القعدہ کے آخری دن سورج غروب ہونے سے وقت شروع ہوگا) اور ایام تشریق کے آخر تک جاری رہے گا (یعنی: 13 ذو الحجہ کے دن سورج غروب ہونے تک)
جبکہ مقید تکبیرات کا وقت عرفہ کے دن فجر سے شروع ہوکر آخری یوم تشریق کے ختم ہونے تک جاری رہتا ہے-اس دوران مطلق تکبیرات بھی کہی جائیں گی- چنانچہ جس وقت امام فرض نماز سے سلام پھیر کر تین بار: "اَسْتَغْفِرُ اللَّهَ" کہنے کے بعد): اَللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْكَ السَّلَامُ تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ ) کہہ لے تو تکبیرات کہے گا۔
مذکورہ بالا مقید تکبیرات کی تفصیل ان لوگوں کیلئے ہے جو حج نہیں کر رہے، جبکہ حجاج کرام مقید تکبیرات یوم نحر [دس ذو الحجہ] کی ظہر سے شروع کریں گے۔
واللہ اعلم
دیکھیں: (مجموع فتاوى ابن بازؒ ) :13/17 ) اور (الشرح الممتع ) از: ابن عثيمين ؒ :5/220-224)
اسلام سوال وجواب
(طالبِ دُعا : [email protected])